• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : صبح آ ٹھ تا عشاء

"میں طلاق دیتا ہوں "کہنے سے طلاق کاحکم

استفتاء

کیا فرماتےہیں  علماء کرام اس مسئلہ کے بارے میں  کہ میرے شوہر نے مجھے کئی افراد کی موجودگی میں یہ کہا کہ ’’میں تمہیں طلاق دیتا ہوں‘‘یہ جملہ کئی مرتبہ کہا پھر اس کے کچھ عرصہ بعد دوبارہ یہ جملہ باربار کہا کہ’’مقصود عالم کی بیٹی میں تجھے طلاق دیتاہوں‘‘اور’’تم میری گھر سے چلی جاؤ‘‘ان تمام واقعات کے بعد کچھ رشتہ داروں نے کہا کہ ہم نے علماء کرام سے معلوم کیا ہے ان کایہ کہنا ہے کہ دومرتبہ طلاق ہوئی ہےتیسری طلاق ابھی باقی ہے اور ساتھ رہ سکتے ہیں رجوع کے بعد اور کچھ رشتہ دار یہ بھی کہتے ہیں کہ یہ طلاق اس نے نشہ کی حالت میں دی ہے۔

مفتی صاحب ان تمام واقعات میں جو میں نے اوپر ذکر کئے ہیں شریعت مطہرہ کی طرف سے میرے لئے کیا حکم ہے؟

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

جو واقعات آپ نے ذکر کیےہیں وہ اگر صحیح ہیں تو آپ کو تینوں طلاقیں واقع ہوگئی ہیں لہذا اب نہ رجوع ہوسکتا ہے اور نہ صلح کی گنجائش ہے۔

درختار مع ردالمحتار(4/509)میں ہے:

قوله ‌كرر ‌لفظ ‌الطلاق) بأن قال للمدخولة: أنت طالق أنت طالق أو قد طلقتك قد طلقتك أو أنت طالق قد طلقتك أو أنت طالق وأنت طالق، وإذا قال: أنت طالق ثم قيل له ما قلت؟ فقال: قد طلقتها أو قلت هي طالق فهي طالق واحدة لأنه جواب، كذا في كافي الحاكم (قوله وإن نوى التأكيد دين) أي ووقع الكل قضاء

بدائع الصنائع(3/295)میں ہے:

وأما ‌الطلقات ‌الثلاث فحكمها الأصلي هو زوال الملك، وزوال حل المحلية أيضا حتى لا يجوز له نكاحها قبل التزوج بزوج آخر؛ لقوله – عز وجل – {فإن طلقها فلا تحل له من بعد حتى تنكح زوجا غيره} [البقرة: 230] ، وسواء طلقها ثلاثا متفرقا أو جملة واحدة

ہندیہ(2/411)میں ہے:

إذا كان الطلاق بائنا ‌دون ‌الثلاث فله أن يتزوجها في العدة وبعد انقضائها وإن كان الطلاق ثلاثا في الحرة وثنتين في الأمة لم تحل له حتى تنكح زوجا غيره نكاحا صحيحا ويدخل بها ثم يطلقها أو يموت عنها كذا في الهداية

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔فقط واللہ تعالی اعلم               

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved