• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : صبح آ ٹھ تا عشاء

’’میں تمہیں طلاق دیتا ہوں، میں تمہیں طلاق دیتا ہوں‘‘ کہنے کا حکم

استفتاء

شوہر کا بیان:

میری بیوی ناراض ہوکر گھر چلی گئی ،میں نے فون کرکے اسے بلانا چاہالیکن اس نے آنے سے انکار کردیا پھر والد صاحب کی طبیعت خراب ہو گئی وہ ہسپتال میں تھے ،میں نے بیوی کو فون کیا کہ آجاؤ لیکن اس نے انکار کردیا تو میں نے کہا کہ تم نے میرے ساتھ رہنا ہے یا چھوڑ دوں ،تم جیسے کہتی ہو کرلیتا ہوں لیکن وہ نہ مانی تو میں نے فون بند کردیا ۔ کچھ دیر بعد میں نے دوبارہ کال کی تو مجھے غصہ آیا اور اسی دوران میں نے اسے دو دفعہ ان الفاظ میں طلاق دی  کہ (میں تمہیں طلاق دیتا ہوں ،میں تمہیں طلاق دیتا ہوں)اور اس کےبعد کہا کہ اور تیسری طلاق بچے کی پیدائش کے بعد پیپر بھیج کر دوں گا۔

اس صورت میں کتنی طلاقیں ہو گئی ہیں؟

****

بیوی کا بیان:

میں جب گھر گئی تو میرے شوہر نے مجھے  فون کرکے بلایا ،میں نے کہا کہ میں ایسے نہیں آؤں گی بلکہ آپ کسی کو ساتھ لے کر آئیں ،بڑے بیٹھ کر بات کریں گے پھر میں آپ کے ساتھ جاؤں گی ،لیکن میرے شوہر نہیں مانے،اس پر بات بڑھ گئی اور ایک دفعہ جب میرے سسر ہسپتال میں تھے تو میرے شوہر نے مجھے فون کیا اور طلاق کے الفاظ بول دیے اور مجھے صحیح نہیں معلوم کہ کتنی مرتبہ بولے تھے ،میں  نے فون بند کردیا تھا۔

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

مذکورہ صورت میں دو رجعی طلاقیں واقع ہو چکی ہیں  جن کا حکم یہ ہے کہ   اگر عدت کے دوران شوہر نے رجوع کرلیا تو  رجوع ہو جائے گا اور نکاح قائم رہے گا اور اگر شوہر نے عدت کےدوران رجوع نہ کیا تو عدت گذرنے پر نکاح ختم ہو جائے گا جس کے بعد میاں بیوی کو اکھٹے رہنے کے لیے باہمی رضامندی سے نئے مہر کےساتھ گواہوں کی موجودگی میں دوبارہ نکاح کرنا ہوگا۔

نوٹ:رجوع کرنے یا دوبارہ نکاح کرنے کی صورت میں شوہر کے لیے صرف ایک طلاق کا حق باقی ہو گا ۔

التنوير مع الدر (4/443)میں ہے:

(صريحه ما لم يستعمل الا فيه)ولو بالفارسية( كطلقتك وانت طالق ومطلقة) . . . . ….. (ويقع بها) اي بهذه الفاظ وما بمعناها من الصريح( رجعية وان نوى خلافها)

الدر المختار مع الرد (4/509) میں ہے:

كرر لفظ الطلاق وقع الكل.

(قوله كرر لفظ الطلاق) بأن قال للمدخولة: أنت طالق أنت طالق أو قد طلقتك قد طلقتك أو أنت طالق قد طلقتك أو أنت طالق وأنت طالق.

الدرالمختار (4/528) میں ہے:

الصريح يلحق الصريح

بدائع الصنائع (3/283) میں ہے:

أما الطلاق الرجعي فالحكم الأصلي له هو نقصان العدد…… فإن طلقها ولم يراجعها بل تركها حتى انقضت عدتها بانت

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔فقط واللہ تعالی اعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved