• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : صبح آ ٹھ تا عشاء

۔مشروط طلاق کی صورت کاحکم2۔معلق طلاق کے بچنے کی تدبیر3۔معلق طلاق کےوقوع سے پہلے یابعد میں میاں بیوی کا ایک دوسرے ملنا

استفتاء

ایک شخص کے دو چھوٹے بھائی کنوارے ہیں اس نے اپنے والدین کے سامنے اپنی بیوی کو مخاطب کر کے یہ الفاظ ادا کیےکہ’’ میں تمہیں ان کے سامنے تین طلاق دیتا ہوں‘‘ اتنا کہتے ہی اس کے والد نے شور مچا کر اورآگے بڑھ کر طلاق کے واقع ہو جانے کے خدشے سے زبردستی اس کا منہ بند کر دیا جس کی وجہ سے آگے شرط کے الفاظ جو ابھی اس نے ادا کرنے تھے اس کے منہ میں ہی رہ گئے اتنی دیر میں اس کے بھائی بھی آ پہنچے اورا سے آگے مزید کچھ کہنے سے روکنے لگے مگر اس نے اپنے والدکا ہاتھ چھڑواتے ہی اپنے بھائیوں کی طرف اشارہ کر کے فوراشرط کے الفاظ ادا کرتے ہوئے کہا کہ اگر تم ان کی بیویوں کے آنے سے پہلے اس گھر میں آئی اور اگر تم نے آج رات اس گھر میں گزاری اتنا سنتے ہی بیوی میکے چلی گئی اور وہ رات بھی بیوی نےاس گھر میں نہ گزاری۔ سوال یہ ہے کہ:

۱۔ کیا مذکورہ صورت میں جبکہ خاوند کی نیت مشروط طلاق دینے کی ہی تھی ایسا زبردستی وقفہ پیدا کر دینے پر بھی طلاق معلق ہی گردانی جائے گی؟

۲۔ نیز اس صورتحال میں زوجین کے درمیان مصالحت و مراجعت کی کیا کیا شکلیں ہوسکتی ہیں؟

۳۔ اس معاملے کے بعد بیوی سے ملنا شرعا کیسا ہے؟

وضاحت مطلوب ہے :

بات کیا چل رہی تھی جس پر خاوند نے یہ الفاظ بولے پورا واقعہ بتائیں۔

جواب وضاحت :

اصل میں ،میں گھر میں بہن بھائیوں سے بڑا ہو ں ،صرف میری شادی ہوئی ہے، سارے کاموں کی ذمہ داری میری بیوی پر ہے، اس پر مجھے غصہ آیا اور میں نے یہ کہا۔

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

1۔ مذکورہ صورت میں طلاق معلق شمار ہو گی لہذا اگر شرط پائی گئی تو تین طلاقیں واقع ہو جائیں گی اور اگر بھائیوں کی بیویاں آنے کے بعد بیوی اس گھر میں آتی ہے تو اس صورت میں کوئی طلاق واقع نہ ہو گی۔

 

الدر المختار (3/ 367)

(قال لها انت طالق ان شاء الله متصلا)إلا لتنفس أو سعال أو جشاء أو عطاس أو ثقل لسان أو إمساك أو فاصل مفیدصح الاستثناء قوله (او امساک فم)ای اذا اتی بالاستثناء عقب رفع الیدین عن فمه۔

2 ۔ مذکورہ صورت میں تین طلاقوں سے بچنے کی تدبیر یہ ہوسکتی ہے کہ یاتو بیوی آپ کے دوسرے بھائیوں کی بیویوں کے آنے سے پہلے اس گھر میں نہ آئے اور یا  خاوند اپنی بیوی کو ایک بائنہ طلاق یہ کہہ کر دیدے کہ ’’میں نے تجھے ایک بائنہ طلاق دی ‘‘پھر بیوی عدت گذرنے کے بعد دوسرے بھائیوں کی بیویوں کے آنے سے پہلے اس گھر میں آجائے اتنا کرنے سے معلق طلاق ختم ہو جائے گی اس کے بعد میاں بیوی نیا نکاح کرلیں جس میں گواہ بھی ہوں اور مہر بھی ہو ۔

وفی الشامی:600/4

وتنحل الیمین بعد وجود الشرط مطلقا لکن وجد فی الملک طلقت وعتق والا لامن علق الثلاث بدخول الدار ان یطلقهاواحدة ثم بعد العدة تدخلها فتنحل الیمین فینکحها

3 ۔ جب تک بیوی اس گھر میں نہیں آتی اس وقت تک ملنا جائز ہے۔اسی طرح اگر آپ کے دوسرے بھائیوں کی بیویوں کے آنے کے بعد اس گھر میں آتی ہے تو پھر بھی ملنا جائز ہے اور اگر پہلے آگئی تو پھر ملنا جائز نہیں مگر یہ کہ نمبر دو کے جواب میں جو تدبیر بتلائی گئی ہے اس پر عمل کرلیا جائے۔

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved