• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : صبح آ ٹھ تا عشاء

مسئلہ طلاق ثلاثہ

استفتاء

ہمارا جھگڑا ہوا تو میرے شوہر نے سخت طیش کے عالم میں مجھے تین بار ’’طلاق دی‘‘یہ لفظ بول دیئے، دوبارمیں نے سنا ،جو آخر میں تیسری بار بولا وہ نہیں سنا میں نے ، کیا یہ طلاق ہو گئی؟

میری آپ سے گزارش ہے کہ جس طرح نکاح کے وقت لڑکی کا تین بار قبول ہے بولنا ضروری ہےتو اس معاملے میں بھی میرا تین بار سننا ضروری تھا جو کہ میں نے نہیں سنا اور دوسرا کہ قرآن پاک کی سورۃ الطلاق میں واضح لکھا ہے کہ اگر آپ تین ماہ کے اندر رجوع کرتے ہو تو آپ اپنی بیوی کو واپس لا سکتے ہیں، میں نے دو ماہ بعد رجوع کیا تھا۔

نوٹ: طلاق کے الفاظ یہ تھے’’ میں نے تمہیں طلاق دی ‘‘

وضاحت مطلوب ہے: کہ جب آپ نے دو بار سنا  تو آپ کو کیسے پتہ چلا کہ شوہر نے تین بار الفاظ بولے ہیں؟

جواب وضاحت: یہ واقعہ پیش آنے کے بعد ہمارے سب گھر والوں نے میرے شوہر کو بٹھا کر اس واقعہ کے متعلق پوچھا تو انہوں نے سب کے سامنے اس بات کا اقرار کیا انہوں نے تین دفعہ طلاق دی ہے۔

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

جب شوہر اس بات کا اقرار کر رہا ہے کہ اس نے ’’طلاق دی ‘‘ کے الفاظ تین بار کہےہیں تو مذکورہ صورت میں تین طلاقیں واقع ہوگئی ہیں خواہ بیوی نےدودفعہ ہی سنا ہو،کیونکہ طلاق واقع ہونے کے لیے شوہر کا کہنا کافی ہے، بیوی کاسننا ضروری نہیں ۔نیزیہ بھی غلط فہمی ہے کہ نکاح کے وقت تین بار قبول کہنا ضروری ہے بلکہ ایک دفعہ کہنے سے نکاح ہوجاتا ہے، لہذا مذکورہ صورت میں بیوی شوہر پر حرام ہو گئی ہے اور صلح یارجوع کی گنجائش ختم ہوگئی ہے۔

نوٹ:تین ماہ(تین ماہواری)کےدوران رجوع یاصلح کی بات اس وقت ہےجب طلاقیں تین نہ ہوں،تین طلاقوں کی صورت میں تین ماہ(تین ماہواری)کےدرمیان یااس کےبعدصلح یا رجوع کی گنجائش نہیں۔

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved