• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : صبح آ ٹھ تا عشاء

"میرا تمہارے ساتھ اور تمہاری فیملی کے ساتھ کوئی لنک نہیں”

استفتاء

میرے خاوند نے مجھے ٹیلی فون پر یہ کہا: ” میرا تمہارے ساتھ اور تمہاری فیملی کے ساتھ کوئی  لنک نہیں”۔

اس سے پہلے کے حالات یہ تھے کہ سات سال  شادی کو ہوئے ہیں، خاوند باہر ہے۔ اور اب کی دددفعہ جب دو ہفتوں کے لیے آیا تو میں نے اسے کہا "مجھے بھی ساتھ لے جاؤ یا خود یہاں آجاؤ "تو اس نے کہا بس تم میری ماں کی خدمت کرتی رہو اور میں خرچہ بھیجتا رہوں گا۔ اس کے بعد وہ باہر چلا گیا اور وہاں سے فون پر اس نے اوپر کے جملے بولے ہیں۔  اس کے بعد میں نے اپنے سسر سے بات کی تو اس نے کہا میرے بیٹے نے تمہیں فارغ کر دیا ہے۔ میرا خاوند نہ خرچہ دیتا ہے اور نہ ٹیلی فون کرتا ہے۔ میں اپنے میکے اپنی والدہ کے پاس رہتی ہوں۔

اب یہ فرمایا جائے کہ مذکورہ  جائے کہ مذکورہ صورت میں شرعی  حکم کیا ہے؟طلاق ہوئی ہے یا نہیں؟

وضاحت: شوہر نے مذکورہ جملہ غصہ کی حالت میں کہا تھا۔

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

مذکورہ جملہ کنایہ کی دوسری قسم میں سے ہے۔ جس میں بیوی کو برا بھلاکہنا اور طلاق دینا وونوں کا احتمال ہوتا ہے۔ اس قسم میں غصہ کی حالت میں بھی شوہر سے اس کی نیت پوچھی جاتی ہے۔ لہذا اگر شوہر نے مذکورہ جملہ کہنے کے بعداپنے باپ یا کسی اور کو طلاق دینے کی نیت کی خبر دی ہے تو ایک طلاق بائن واقع ہوگئی اور نکاح ختم ہوگیا۔ میاں بیوی اگر دوبارہ اکٹھے رہنا چاہیں تو نئے مہر کے ساتھ نیا نکاح کرنا پڑے گا۔ اور شوہر کو آئندہ دو طلاقوں کا حق ہوگا۔ اگر دونوں اکٹھے رہنا نہ چاہیں تو عدت گذارنے کے بعد عورت جہاں چاہے نکاح کر سکے گی۔

كنايته عند الفقهاء مالم يوضع له أي الطلاق و احتمله و غيره فالكناية لا تطلق بها قضاءً إلا بنية أو  دلالة الحال و هي مذاكرة الطلاق أو الغضب فالحالات ثلاث، رضا، غضب و مذاكرة. ( در مختار: 2/ 501 )

الكنايات ثلاث ما يحتمل الرد أو ما يصلح السب أو لا و لا. ( در مختار: 2/ 502 )

حاصله أنها كلها تصلح الجواب أي إجابته لها في سؤالها  الطلاق منه لكن منها قسم يحتمل الرد أيضا أي عدم إجابة سؤالها كأنه قال لها لا تطلبي الطلاق فإني لا أفعله و قسم يحتمل السب و الشتم لها دن الرد و قسم لا يحتمل الرد و  لا السب بل يتمحض للجواب. ( رد المحتار: 2/ 502 )

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved