• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : صبح آ ٹھ تا عشاء

’’میری طرف سے تم فارغ ہو‘‘ سے طلاق کا حکم

استفتاء

میں نے فون پر اپنی بیوی کو یہ الفاظ دو دفعہ ہندکومیں بولے ’’ ماڑی طرفوں توں فارغ دیئیں‘‘جس کا ترجمہ ہے میری طرف سے تم فارغ ہو ۔پھر یہی الفاظ تین دفعہ ہندکومیں  وائس میسج کے ذریعے بولے ہیں الفاظ یہ ہیں  ’’ ماڑی طرفوں توں فارغ دیئیں صحیح ہے، فارغ دیئیں ،فارغ دیئیں ،‘‘جس کا ترجمہ یہ ہے کہ میری طرف سے تم فارغ ہو،صحیح ہے فارغ ہو ،فارغ ہو‘‘۔

پھر سالوں کے پوچھنے پرکہ تم نے کیا بولاہےتو  میں نے اوپر والا وائس میسج بھیج دیا ۔نیز ان الفاظ سے میری مراد نکاح سے فارغ کرنا تھا ۔

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

مذکورہ صورت میں بیوی کے حق میں ایک بائنہ طلاق واقع ہو گئی ہے، جس کی وجہ سے سابقہ نکاح ختم ہو گیا ہے، لہذا اگر میاں بیوی اکٹھے رہنا چاہیں تو گواہوں کی موجودگی میں نئے مہر کے ساتھ دوبارہ نکاح کر کے رہ سکتے ہیں۔نیزآئندہ شوہر کو صرف دو طلاقوں کا حق حاصل ہو گا۔

توجیہ: ” میری طرف سے تم فارغ ہو ”  کنایات طلاق کی تیسری قسم سے ہے جس سے لڑائی جھگڑے کی حالت میں نیت کے بغیر بھی بیوی کے حق میں ایک بائنہ طلاق واقع ہو جاتی ہے لہذا مذکورہ جملے سے بیوی کے حق میں ایک بائنہ طلاق واقع ہو گئی۔نیز مذکورہ الفاظ بار بار بولنے سے  مزید کوئی طلاق واقع نہیں ہوئی لان البائن لا یلحق البائن۔

احسن الفتاوی (5/188) میں ہے:

سوال: کوئی شخص بیوی کو کہے "تو فارغ ہے ” یہ کون سا کنایہ ہے؟ اگر اس بات کو دیکھا جائے کہ فارغ کا لفظ اپنے مفہوم و موارد میں خلیہ و بریہ کے مقارب ہے،کہا جاتا ہے یہ مکان یا برتن فارغ ہے، یہاں خالی کے معنی میں استعمال ہوا اور کہا جاتا ہے کہ فلاں مولوی صاحب مدرسہ سے فارغ کر دیے گئے ہیں یا ملازمت سے فارغ ہیں، یہاں علیحدگی اور جدائی کے معنی میں استعمال ہوا ہے جو بائن اور بریہ کا ترجمہ ہے یا اس کے مقارب ہے اس کا تقاضا یہ ہے کہ فارغ کے لفظ سے خلیہ و امثالہا کی طرح حالت غضب میں طلاق نہ ہو لیکن اگر اس امر کو دیکھا جائے کہ ہمارے عرف میں فارغ کا لفظ سبّ(گالی گلوچ) کے لئے مستعمل نہیں، صرف جواب کو محتمل ہے اس کا تقاضا یہ ہے کہ حالت غضب میں طلاق ہوجائے ولو لم ینو، لیکن اگر یہ لفظ رد کا احتمال بھی رکھے تو پھر ہر حالت میں نیت کے بغیر طلاق نہ ہوگی یہ بندہ کے اوہام ہیں، حضرت والا اپنی رائے سے مطلع فرمائیں۔بینوا توجروا

جواب : بندہ کا خیال بھی یہی ہے کہ عرف میں یہ لفظ صرف جواب ہی کے لیے مستعمل ہے اس لئے عند القرینہ بلانیت بھی اس سے طلاق بائن واقع ہوجائے گی۔

فتاوی شامی(5/42) میں ہے:

(وينكح مبانته بما دون الثلاث في العدة وبعدها بالإجماع)

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved