• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : صبح آ ٹھ تا عشاء

میسج کےذریعے طلاق دینے کاحکم

استفتاء

السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ

گذارش خدمت ہے کہ میں ثاقب محمود ولد اللہ رکھا صاحب نے اپنی بیوی سے رابطہ نہ ہونے کی وجہ سے اپنے برادر ’’ان لا‘‘ کوتین مختلف میسجز کےذریعے میسج کئے لیکن ان میسج کا مقصد اپنی بیوی کو طلاق دینا ہرگز نہیں تھا صرف اورصرف ان کو ڈرانا ہی مقصد تھا طلاق دینے کی نیت ہرگزنہیں تھی ۔میسجز یہ ہیں:

1۔تیری ماں کی وجہ سے ہی تیری بہن کو طلاق ہوئی (یعنی میری سالی کو طلاق ہوئی تھی)

2۔مجھ سے طلاق لے اورفارغ کرکام کو (یہ میسج سسرکو کیا تھا)

3۔TALAQ       TALAQ        TALAQسے میسج اپنے سالے کو کیاتھا مگر طلاق کی نیت نہیں تھی ۔

نوٹ:یہ سارے میسج میں نے اپنے سالہ صاحب یعنی برادران لاکو کئے ہیں۔مہربانی فرماکر ان میسج کی روشنی میں اورقرآن کو حدیث کی روشنی میں میری رہنمائی فرمائیں۔

مفتی صاحب میں نے یہ میسج مختلف اوقات میں کیے ہیں اورحلفا یہ کہتا ہوں کہ محض ڈرانے کی نیت سے کیے ہیں طلاق کی نیت سے نہیں کیے۔

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

مذکورہ صورت میں شوہر نے مذکورہ میسج طلاق کی نیت سے نہیں کیے محض ڈرانے کی نیت سے کیے ہیں ،لہذااس لیے کوئی طلاق واقع نہیں ہوئی۔تاہم اس بات پربیوی کےسامنے شوہر کو قرآن پاک پرہاتھ رکھ کرقسم دینا ہوگی ،اگر قسم نہ دے تو بیوی اسے طلاق سمجھنے کی پابند ہوگی۔

توجیہ:ہماری تحقیق میں میسج کی کتابت مستبینہ غیر مرسومہ ہے جو طلاق کے واقع ہونے میں نیت کی محتاج ہوتی ہے۔

شامی(4/442)میں ہے:

قال في الهندية الكتابة على نوعين مرسومة وغير مرسومة

 ونعني بالمرسومة أن يكون مصدرا ومعنونا مثل ما يكتب إلى الغائب وغير المرسومة أن لا يكون مصدرا ومعنونا وهو على وجهين مستبينة وغير مستبينة فالمستبينة ما يكتب على الصحيفة والحائط والأرض على وجه يمكن فهمه وقراءته وغير المستبينة ما يكتب على الهواء والماء وشيء لا يمكن فهمه وقراءته ففي غير المستبينة لا يقع الطلاق وإن نوى وإن كانت مستبينة لكنها غير مرسومة إن نوى الطلاق يقع وإلا لا

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved