• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : صبح آ ٹھ تا عشاء

1۔مسیج کے ذریعہ طلاق میں شوہر کی نیت کا اعتبار2۔غلط دوستوں کو فون پرشوہر کےبارے میں پوچھنےپرطلاق کو معلق کرنا

استفتاء

السلام علیکم ورحمۃ الله وبرکاتہ

ایک طلاق کا فتوی لینا ہے ،میرے شوہر نےمجھے پہلے دوطلاقیں دی ہوئی ہیں الگ الگ موقع پر اور تیسری طلاق انہوں نے مجھے کچھ یوں دی کہ ان کے نشہ کرنے والے غلط دوست تھے اور ایک دو دفعہ وہ گھر نہیں آئے تو میں نے ان کےبارےمیں دوستوں کو پریشان ہوکر  پتہ کرنے کے لیے فون کیا تھا  کہ میرے شوہر خیریت سے ہیں،میرے شوہر کو میری یہ بات بری لگی اور انہوں نے مجھے کہا ’’ اگر آج کے بعد تم نے میرے جو غلط دوست ہیں ان کو فون کرکےمیرے بارے میں پوچھا تو تمہیں طلاق ہو جائے گی تیسری بھی‘‘

میں نے ان کے دوستوں کو کبھی فون نہیں کیا،مگر کچھ عرصے کے بعد میرے شوہرنے مجھ پر الزام لگائے کہ میں ان کے دوستوں کے ساتھ مل کر ان کو نشہ دیتی ہوں جو کہ ایسا نہیں تھا، میں بہت وقت چپ کر کے الزام برداشت کرتی رہی پھر ایک دن میں نے غصے میں اس دوست کو فون کیا جس کا وہ مجھے بولتے تھے کہ میں اس کے ساتھ ملکر نشہ دیتی ہوں اس سے پوچھنے کے لئے کہ اس کو آج تک میں نے فون نہیں کیا تھا پھر اس نے میرے شوہر کو ایسا کیا بولا کہ وہ مجھے اس کے ساتھ نشہ دینے کی بات کرتے ہیں،یہ بات اس سے پوچھنے کے لئے میں نے اس کوفون کیا۔ میرے ایسے فون کرنے پر مجھے طلاق ہو گئی ہے یا نہیں؟برائے مہربانی تحریری جواب دیجئے گا۔

مفتی صاحبان! مجھے ایک بات یاد آئی ہے کہ جب میرے شوہر نے مجھے ان کے ان غلط دوستوں کو فون کیاا ور طلاق کی شرط لگائی تھی، اس کے کافی ٹائم بعد ہماری لڑائی ہوئی اور میں نے اپنے شوہر سے طلاق مانگی تھی تو انہوں نے کہا کہ میں کبھی طلاق نہیں دوں گا تو میں نے ان کو کہا کہ اگر آپ نے مزید تنگ کیا تو میں آپ کے ان دوستوں کو فون کروں گی تو مجھے خود ہی طلاق ہوجائے گی تو میرےشوہر نے کہا کہ میں وہ شرط واپس لیتا ہوں، تمہارے فون کرنے سے طلاق نہیں ہوگی تو مجھے پوچھنا تھا کہ کیا ایسے شرطیہ طلاق واپس ہو جاتی ہے؟ اور میں نے طلاق لینے کی نیت سے فون نہیں کیا تھا کبھی بھی، اس کی بھی وضاحت کیجئے گا

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

عورت کی جانب سے وضاحتی بیان آنے کے بعد بھی جواب وہی ہے جو پہلے خاوند کی طرف سے آئے ہوئے سوال پر دیاگیا تھا۔اس کی تفصیل یہ ہے کہ عورت نےاپنے بیان میں دو باتوں کا اضافہ کیاہے:

1.خاوند نے تحریری میسج اس کی کزن کو بھیجا تھا اگرچہ اہلیہ کو نہ بھیجا تھا، اس وضاحت کے باوجود  جو اب یہ ہے کہ میسج پر دی گئی طلاق غیر مرسوم ہے، چاہےوہ بھیجا ہویانہ بھیجاہو، دونوں صورتوں میں طلاق کا وقوع خاوند کی نیت پر منحصر ہوتا ہے۔مذکورہ صورت میں چونکہ خاوند کی نیت طلاق کی نہ تھی، اس لئے اس کی بات معتبر ہوگی،لہذا میسج سے کوئی طلاق واقع نہ ہوگی.

  1. عورت نے اپنے حالیہ بیان میں خاوند کی جانب سے ایک مشروط طلاق کابالفاظ ذیل تذکرہ کیا:

’’اگر آج کے بعد تم نے میرے جو غلط دوست ہیں ان کو فون کرکے میرے بارے میں پوچھا تو تمہیں طلاق ہو جائے گی تیسری بھی‘‘

یہ طلاق دو باتوں پر موقوف تھی، ایک غلط دوستوں کو فون کرنا۔دوئم خاوند کے بارے میں پوچھنا۔ عورت نے اس دوست کو اگرچہ فون کیا ہے مگر خاوند کے بارے میں نہیں پوچھا، اس لئے شرط نہیں پائی گئی، لہذا ان الفاظ سے باوجود فون کرنے کے طلاق نہ ہوئی۔

نوٹ:یہ مشروط طلاق ابھی کالعدم نہیں ہوئی بلکہ باقی ہے، آئندہ اگر عورت نے انہیں فون کرکے خاوند کے بارے میں پوچھا تو طلاق ہو سکتی ہے۔

الاان يکون الزوج ارادبه التخويف فان صيغة المستقبل تحتمله

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved