• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : صبح آ ٹھ تا عشاء

معتدہ کا دوسری جگہ عدت گزارنا

استفتاء

السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ

جناب مفتی صاحب!میرے والد محترم محمد احمد صاحب 20ستمبر 2019کو رضائے الٰہی سے وفات پاگئے تھے ۔ ہم شاہدرہ میں رہتے ہیں اور گھر چھوٹا اور خستہ حال ہے۔مہمانوں نے دوسرے شہر سے آنا تھا تو رہائش اور انتظامات کی قلت کی وجہ سے ہم میت کو اپنے ماموں کے گھر شادباغ لے گئے ۔21ستمبر 2019کو والد صاحب کی تدفین کی گئی اور میری والدہ جن کی عمر 60سال سے زائد ہے وہاں ماموں کے گھر ہی عدت بیٹھ گئیں ۔اب ہم نکاح کے سلسلے میں اپنے گھر شاہدرہ آگئے ہیں تو والدہ سے ملاقات نہ ہونے کی وجہ سے والدہ  پریشان  اور غمگین رہتی ہیں جبکہ وہ بیمار بھی ہیں۔کیا وہ عدت اپنے شوہر کے گھر شاہدرہ آکر پوری کرسکتی ہیں یا ماموں کے گھر شادباغ میں ہی عدت پوری کرنا ضروری ہے؟

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

مذکورہ صورت میں اصل طریقہ تو یہی تھا کہ آپ کی والدہ شاہدرہ میں ہی اپنے شوہر کے گھر رہتیں اوروہیں عدت پوری کرتیں اورمیت کےساتھ آپ کےماموں کےگھر منتقل نہ ہوتیں ،تاہم جب اس پرانہوں نے عمل نہیں کیااورآپ کےماموں کےگھر منتقل ہوئیں تواب عدت وہیں یعنی آپ کےماموں کے گھر پوری کریں ۔اب ان کےلیے اپنے شوہر کےگھر شاہدرہ منتقل ہونا جائز نہیں۔بدائع الصنائع 206/3 میں ہے:

وإذا انتقلت لعذر يكون سكناها في البيت الذي انتقلت إليه بمنزلة كونها في المنزل الذي انتقلت منه في حرمة الخروج عنه لأن الانتقال من الأول إليه كان لعذر فصار المنزل الذي انتقلت إليه كأنه منزلها من الأصل فلزمها المقام فيه حتى تنقضي العدة .

فتاوی رحیمیہ424/8 میں ہے:

شوہر کی وفات کے بعد شوہر کی لاش کے ساتھ دوسری جگہ منتقل ہوگئی تو عدت کہاں پوری کرے

سوال:ایک  شخص بمبئی میں بغرض ملازمت اہل و عیال کے ساتھ مقیم ہے ۔یہ اس کا وطن اصلی نہیں ہے ۔ اس جگہ اس شخص کا انتقال ہوگیا ۔جس وقت بمبئی میں شوہر کا انتقال ہوا بیوی اس کے ساتھ وہیں مقیم تھی ۔اولیاء میت کی لاش کو اس کے وطن اصلی واپی (جو بمبئی سے تقریبا 190 کلو میٹر کے فاصلے پر ہے ) لے گئے اور وہیں اسے دفن کیاگیا۔میت کو اس کے وطن اصلی لاتے وقت اس کی بیوہ بھی ساتھ چلی آئی ۔اب سوال یہ ہے کہ عورت عدت کہاں گزارے ؟

جواب:وفات سے قبل عورت جہاں مقیم ہو عدت وہیں گزارنی چاہیےالبتہ اگرکوئی شرعی عذر ہو تو مناسب جگہ(جو قریب ہو) منتقل ہو سکتی ہے۔

در مختار میں ہے: (و تعتدان) اى معتد طلاق و موت(فى بيت وجبت فيه)

شامی میں ہے: قوله (فى بيت وجبت فيه) هو ما يضاف اليهما بالسكنى قبل الفرقة و لو غير بيت الزوج كمامرانفا.

بہتر صورت تو یہی تھی کہ مرحوم کو بمبئی ہی میں دفن کیا جاتا اور اصول کے مطابق بیوہ بمبئی میں اسی مکان میں عدت گزارتی جہاں بوقت وفات اپنے مرحوم شوہر کے ساتھ رہتی تھی اور شرعی عذر کے بغیروہاں سے منتقل نہ ہوتی ۔مگر صورت مسئولہ میں بیوہ میت کے ساتھ واپی منتقل ہوگئی ہے اور واپی میں اس کے خویش و اقارب بھی ہیں اس لیے اب پھر بمبئی جانے کی ضرورت نہیں واپی ہی میں اپنی عدت پوری کرے ،عدت میں سفر سے بچنا چاہیے ۔

شامی میں ہے:و حکم ما انتقلت الیه حکم المسکن الاصلی فلا تخرج منه .

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved