• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : صبح آ ٹھ تا عشاء

میسج کے ذریعے طلاق دینے کا حکم

استفتاء

میرا 2021- 07-12 کو اپنی بیوی سے جھگڑا ہوا تو میں نے ایک میسج لکھ کر اپنے اور اس کے بڑے بھائی کو بھیج دیا، میسج یہ تھا’’السلام علیکم !میں اور(اپنی بیوی کا نام لکھا)اب مزید اکھٹے نہیں رہ سکتے لہٰذا میں اسے divorceکرتا ہوں آپ اسے آکے لے جائیں‘‘اس وقت وہ حمل میں تھی پھر بچہ پیدا ہوگیاجواب پچاس دن کا ہوگیا ہے۔میسج لکھتے وقت میری نیت بھی divorce کرنے کی تھی،ہمارے رجوع کرنے کا کوئی طریقہ ہے؟

تنقیح:اس میسج کے بعد بیوی دودن گھر رہی ہے لیکن اس دوران نہ تو میں نے زبان سے کوئی رجوع کا جملہ ادا کیا ہے اور نہ میں نے بیوی کو ہاتھ لگایا ہے اور ہم ایک دوسرے سے دور ہی رہے ہیں اور بیوی کے جانے کے بعد بھی میں نے زبان سے رجوع نہیں کیا ۔

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

مذکورہ صورت میں شوہر نے جب طلاق کا میسج کیا تو اس سےایک رجعی طلاق واقع ہوئی پھر چونکہ طلاق کے وقت بیوی حاملہ تھی لہٰذا بچے کی پیدائش سے عدت پوری ہوگئی اور رجعی طلاق بائنہ بن گئی اس لیے اب رجو ع نہیں ہوسکتا،اگر میاں بیوی دوبارہ اکھٹے رہنا چاہیں تو باہمی رضا مندی سے کم از کم دو گواہوں  کی موجودگی میں نئے مہر کے ساتھ دوبارہ نکاح کرکے رہ سکتے ہیں۔

نوٹ:دوبارہ نکاح کرنے کی صورت میں شوہرکو آئندہ صرف دوطلاقوں کا حق ہوگا۔

توجیہ:ہماری تحقیق کے مطابق میسج کی تحریر کتابت مستبینہ غیر مرسومہ ہے جس سے طلاق کا واقع ہونا شوہر کی نیت پر موقوف ہوتا ہے،اور مذکورہ صورت میں چونکہ شوہر کی طلاق دینے کی نیت تھی لہٰذا  میسج کےان الفاظ سے کہ’’میں اسے divorce کرتا ہوں‘‘ایک رجعی طلاق واقع ہوگئی ،کیونکہ یہ الفاظ طلاق کے لیےصریح ہیں۔

ردالمحتار(4/442)میں ہے:قال في الهندية: الكتابة على نوعين: مرسومة وغير مرسومة، ونعني بالمرسومة أن يكون مصدرا ومعنونا مثل ما يكتب إلى الغائب. وغير المرسومة أن لا يكون مصدرا ومعنونا، وهو على وجهين: مستبينة وغير مستبينة، فالمستبينة ما يكتب على الصحيفة والحائط والأرض على وجه يمكن فهمه وقراءته. وغير المستبينة ما يكتب على الهواء والماء وشيء لا يمكنه فهمه وقراءته. ففي غير المستبينة لا يقع الطلاق وإن نوى، وإن كانت مستبينة لكنها غير مرسومة إن نوى الطلاق يقع وإلا لافتاوی ہندیہ(2/198) میں ہے:(الفصل الأول في الطلاق الصريح)وهو كأنت طالق ومطلقة وطلقتك وتقع واحدة رجعيةدرمختار مع رد المحتار(5/192)میں ہے:(و) ‌في ‌حق (‌الحامل) مطلقا ولو أمة، أو كتابية، أو من زنا بأن تزوج حبلى من زنا ودخل بها ثم مات، أو طلقها تعتد بالوضع جواهر الفتاوى (وضع) جميع (حملها) .فتاوی ہندیہ(2/191)میں ہے:وأما حكمه ‌فوقوع ‌الفرقة بانقضاء العدة في الرجعي۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔فقط واللہ تعالی اعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved