• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : صبح آ ٹھ تا عشاء

مشترکہ کاروبار کو تقسیم کرنا

استفتاء

السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ

ہمارا کاروبار ایک پرس سے شروع ہوا پرس بنا کر بیچے جاتے تھے والدہ بناتی تھیں  اور والد بیچتے تھے پھر کام بڑھا تو کارخانہ بنالیا رفتہ رفتہ بیٹے بھی کام میں  آگئے ۔کاروبار میں  والدہ نے 56تولے سونا بھی شامل کیا تھا جو والد صاحب نے بطور قرض لیا تھا اور کہا تھا کہ واپس بنادیں  گے۔

اس وقت اثاثہ جات یہ ہیں :

 

موجودہ اثاثہ————–                                            قرض                            ———————-ٹوٹل

بلڈنگ:41000000——————-                                          360000

گھر:20000000——————                                               7200000

کوٹھی:20000000——————–                                            3500000

1250000

12310000

اب تک سارا کھاتہ مشترک ہے ۔مگر اب بعض وجوہات کی بنا پر الگ ہونا چاہتے ہیں  کہ ہمارا حصہ کیا ہے ؟ہم پانچ بھائی ہیں  ایک والدہ ہے اور ایک بہن ہے۔

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

اولاد جب تک والدین کے ساتھ مشترکہ کھاتی ہیں  رہتی ہے اور سب کی کمائی ایک ہی جگہ جمع ہوتی ہے اس وقت تک سب والدین کی ملکیت سمجھا جاتا ہے اس لیے موجودہ اثاثے والدین کی ملکیت ہیں  ۔

اگر وہ اولاد میں  تقسیم کرنا چاہتے ہیں  تو اس کے لیے بہتر طریقہ یہ ہے کہ اپنے اور اہلیہ کے لیے مناسب مقدار رکھنے کے بعد اولاد میں  برابر تقسیم کردیں  ۔اور بیٹے بیٹی سب کو برابر دیں  ۔اگر بیٹے کو دو گنا اور بیٹی کو ایک گنا دینا چاہیں  تو اس کی بھی گنجائش ہے ۔نیز جن بیٹوں  نے والد کے ساتھ کام میں  ہاتھ بٹایا ہے ان کی محنت کو ملحوظ رکھ کر اگر انہیں  زیادہ دینا چاہیں  تو اس کی بھی گنجائش ہے بلکہ بہتر ہے۔

مشترکہ کھاتے سے پہلے قرض منھا ہوں  گے اسی طرح والدہ سے بطور قرض لیا گیا سونا بھی پہلے منھا ہو گا اس کے بعد بچنے والے اثاثوں  کو مذکورہ بالاتفصیل کے مطابق تقسیم کیا جائے گا۔

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved