• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : صبح آ ٹھ تا عشاء

مشترکہ خاندان میں مشترکہ کمائی وبزنس کاحکم

استفتاء

السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ

صورت مسئلہ یہ ہے کہ چار بھائی ہیں،ان میں سے تین بھائی بزنس کررہے ہیں اور چھوٹا بھائی دینی مدرسے میں پڑھتا پڑھا تا ہے اور تجارتی سرگرمیوں میں حصہ نہیں لیتا، یہ بات قابل ذکر ہےکہ تینوں تاجر بھائیوں کو اصل سرمایہ والد صاحب نے دیاتھا ، تینوں بھائیوں نے خوب محنت کرکے کروڑوں روپے کمائے، ابھی تینوں بھائی کروڑ پتی ہیں ۔

والد صاحب فوت ہوگئے ہیں، تینوں بھائی حسب سابق اپنے کاروبار میں مصروف تھے، والد صاحب کی وفات کے دس سال بعد بھائیوں نے آپس میں الگ ہونے کا فیصلہ کیا، تو سوال یہ ہے کہ شرعاً یہ طالب علم یا عالم بھائی ان تینوں تاجر بھائیوں کے ساتھ ان کروڑوں روپوں میں برابر شریک ہے یا نہیں ؟

ادہر یہ بات بھی قابل ذکر ہے کہ ہمارے پٹھانوں کے عرف میں تمام بھائی برابر کےحصہ دار سمجھےجاتےہیں، اگر چہ ایک بھائی کی عمر ایک دن کی بھی ہو، پھر بھی وہ عرفا دوسرے بھائیوں کے ساتھ برابر کاشریک سمجھا جاتا ہے، دوسری بات قابل ذکر یہ ہے کہ والد صاحب نے جو پیسہ تینوں تاجر بھائیوں کو دیاتھاانہوں نے یہ صراحتاً نہیں کہاتھا کہ یہ آپ کو میں نے ہبہ کیاہے یا یہ قرض ہے یا مضاربت ہے۔

دوسری طرف والد صاحب نے گھر کا کام ،شام کر رکھاتھا وہ ایک دن بھی ان تینوں بیٹوں کے ساتھ دوکان پر کام کے لئے نہیں بیٹھے اور اپنا ذاتی خرچہ بھی بیٹوں سے لے رہےتھے۔

تو اس تمام صورتحال کی روشنی میں طالب علم یا عالم بھائی کل سرمایہ میں تینوں تاجر بھائیوں کے ساتھ برابر شریک ہے یا نہیں؟ بینوا توجروا

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

مذکورہ صورت میں عالم بھائی بھی کل سرمایہ میں باقی تین بھائیوں کے ساتھ برابر کا شریک ہوگا،البتہ باقی تین بھائیوں کو عرف و رواج کے مطابق ان کی محنت کا محنتانہ الگ سے ملے گا۔

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved