• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : صبح آ ٹھ تا عشاء

مستقبل کے الفاظ کے ساتھ طلاق کو مشروط کرنے  کا حکم

استفتاء

کیا فرماتے ہیں مفتیان کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ میں ڈپریشن کا مریض ہوں یعنی یہ ایسا مرض ہے جس میں اکثر غنودگی طاری رہتی ہے، کبھی غنودگی نہیں بھی ہوتی، لیکن جس دن یہ واقعہ پیش آیا اس دن بہت غنودگی تھی میرا دماغ کام  نہیں کر رہا تھا، غیر اردی طور پر یہ سب کچھ ہو گیا، میرے دماغ میں پتہ نہیں کیا چل رہا تھا، یہ الفاظ زبان پہ آئے اور غیر ارادی طور پر منہ سے نکل گئے کہ ’’میرے سسرال کے گھر اگر فلاں لڑکا آئے تو طلاق دے دوں گا‘‘ تین طلاق کا ذکر نہیں کیا پھر تین سے چار سیکنڈ کا وقفہ لے کر کہا کہ ’’دوبارہ آئے تو ایسا ہی کروں گا‘‘ یہ تمام الفاظ غیرارادی تھے یعنی مجھے پتا نہیں تھا کہ کیا بول رہا ہوں، یہ بات بہت پہلے کی ہے، میں نے خاص مکان کی بات کی تھی جو سسرال والوں کا ہے، اگر وہ گھر میں خرید لوں تو کیا حکم ساقط ہوجائے گا؟ یعنی اس لڑکے کے گھر آنے سے طلاق نہیں ہو گی؟ کیونکہ وہ گھر میرا ہوگا میرے سسرال کا نہیں۔ مہربانی فرما کر مسئلے کا حل تجویز فرما دیں۔

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

مذکورہ صورت میں شوہر نے جس لڑکے کے آنے کے ساتھ طلاق کو مشروط کیا ہے سسرال کے گھر اس لڑکے کے آنے سے کوئی طلاق واقع نہ ہو گی کیونکہ ’’طلاق دے دوں گا‘‘ مستقبل کا جملہ ہے اور مستقبل کے الفاظ سے طلاق واقع نہیں ہوتی۔

عالمگیری (1/384) میں ہے:

في المحيط لو قال بالعربية أطلق لا يكون طلاقا إلا إذا غلب استعماله للحال فيكون طلاقا.

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔فقط واللہ تعالی اعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved