• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : صبح آ ٹھ تا عشاء

متعدد موقعوں پر طلاق کے الفاظ بول دیئے

استفتاء

مفتی صاحب! ***نے اپنی بیوی الفت کو 2018ء میں ایک طلاق دی، ایک بار کہا کہ ’’میں نے تمہیں طلاق دی‘‘ جبکہ بیوی کا کہنا ہے کہ 2 دفعہ کہا تھا۔پھر بیوی کا کہنا ہے 2019ء میں بھی ***نے اسے طلاق دی تھی لیکن*** کو ایسا کچھ یاد نہیں۔ اس سارے عرصے میں دونوں میاں بیوی کی طرح رہتے رہے، جدا نہیں ہوئے ۔ 2021ء میں محرم کے مہینے میں *** نے بیوی سے مخاطب ہوکر 3 بار کہا تھا کہ ’’میں طلاق دیتا ہوں‘‘ بیوی کا نام نہیں لیا تھا۔ پھر 2022ء میں 15 فروری کو*** نے فون کال پر 2 بار طلاق دی تھی لیکن بیوی نے نہیں سنا کیونکہ اس نے کال کاٹ دی تھی۔ اس کے ایک  گھنٹے بعد 3 بار SMS میں طلاق کی نیت سے لکھ کر بھیجا کہ ’’الفت میں تجھے 1 طلاق دیتا ہوں، الفت میں تجھے 2 طلاق دیتا ہوں، الفت میں تجھے 3 طلاق دیتا ہوں‘‘  کیا اس صورتحال میں طلاقیں واقع ہوچکی ہیں اور گنجائش باقی ہے یا ختم ہوچکی ہے؟

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

مذکورہ صورت میں تینوں طلاقیں واقع ہوچکی ہیں جن کی وجہ سے بیوی شوہر پر حرام ہوچکی ہے، لہٰذا اب نہ رجوع ہوسکتا ہے اور نہ صلح کی گنجائش ہے۔

توجیہ: مذکورہ صورت میں شوہر کے بیان کے مطابق جب اس نے 2018ء میں پہلی دفعہ اپنی بیوی کو طلاق دیتے ہوئے یہ کہا تھا کہ ’’میں نے تمہیں طلاق دی‘‘تو یہ جملہ چونکہ طلاق کے لیے صریح ہے اس لیے اس سے ایک رجعی طلاق واقع ہوگئی تھی۔ اس کے بعد چونکہ میاں بیوی اکٹھے رہتے رہے اس لیے رجوع ہونے کی وجہ سے نکاح قائم رہا۔ اس کے بعد 2021ء میں محرم کے مہینے میں جب***نے بیوی سے مخاطب ہوکر 3 بار یہ کہا تھا کہ ’’میں طلاق دیتا ہوں‘‘ تو اس سے دوسری اور تیسری طلاق بھی واقع ہوگئی تھی اور نکاح بالکل ختم ہوگیا تھا۔

در مختار (4/443) میں ہے:

(صريحه ما لم يستعمل إلا فيه) ولو بالفارسية (كطلقتك وأنت طالق ومطلقة)….. (يقع بها) أي بهذه الألفاظ وما بمعناها من الصريح، ….. (واحدة رجعية…..

در مختار (5/25) میں ہے:

باب الرجعة: …. (هي استدامة الملك القائم) بلا عوض ما دامت (في العدة) ….  (بنحو) متعلق باستدامة (رجعتك) ورددتك ومسكتك بلا نية لأنه صريح (و) بالفعل مع الكراهة (بكل ما يوجب حرمة المصاهرة) كمس

در مختار مع رد المحتار(4/509) میں ہے:

[فروع] كرر لفظ الطلاق وقع الكل

قوله: (كرر لفظ الطلاق) بأن قال للمدخولة: أنت طالق أنت طالق أو قد طلقتك قد طلقتك أو أنت طالق قد طلقتك أو أنت طالق وأنت طالق

بدائع الصنائع (3/295) میں ہے:

وأما الطلقات الثلاث فحكمها الأصلي هو زوال الملك وزوال حل المحلية أيضا حتى لا يجوز له نكاحها قبل التزوج بزوج آخر لقوله عز وجل {فإن طلقها فلا تحل له من بعد حتى تنكح زوجا غيره}

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔فقط واللہ تعالی اعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved