• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : صبح آ ٹھ تا عشاء

مطلقہ ثلاثہ کادوسرے شوہر سے طلاق کے بعد پہلے شوہرسے نکاح

استفتاء

کیا فرماتے ہیں مفتیان کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ کچھ معاملات کی وجہ سے میرے گھر والوں نے مجھے کہا کہ آپ اپنی بیوی کو طلاق دے دو جس کی وجہ سے میں نے اپنی بیوی کو طلاق دے دی جس کے الفاظ یہ تھے کہ ”میں طلاق دتی ،میں طلاق دتی ،میں طلاق دتی ” (ترجمہ :میں نے طلاق دی، میں نے طلاق دی ،میں نے طلاق دی) اس کے بعد میری بیوی نے عدت گزاری ہم نے کسی سے مسئلہ پوچھا انہوں نے کہا کہ ساٹھ مسکینوں کو کھانا کھلا کر آپ دوبارہ میاں بیوی کی طرح رہ سکتے ہیں جس پر میرے گھر والے راضی نہ ہوئے تو ہم نے یہ فیصلہ کیا کہ اپنے بھائی کے ساتھ نکاح کر دیں اس کے بعدگواہوں کی موجودگی میں بھائی سے باقاعدہ نکاح ہوا ۔اور انہوں نے رات گزاری جس میں میاں بیوی والے تعلقات بھی قائم ہوئے اگلے دن میرے بھائی نے طلاق دے دی اہلیہ کے بقول اس کے یہ الفاظ تھے کہ ”میں طلاق دتی ”(ترجمہ :میں نےطلاق دی )تین مرتبہ یہ الفاظ بولے تھے اب پوچھنا یہ چاہتے ہیں کہ کیا اب ہم دوبارہ نکاح کر کے رہ سکتے ہیں ؟

محمد مشتاق( شوہراول)

بیوی کا بیان :بالکل ایسا ہی ہےسارا معاملہ ایسے ہی ہوا تھا،مجھے شوہر کے بیان سے اتفاق ہے۔(ریحانہ بی بی)

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

مذکورہ صورت میں آپ دوبارہ  نکاح کر کے رہ سکتے ہیں  تاہم اس میں یہ ضروری ہے کہ دوسرے شوہر کے طلاق دینے کے بعد اس عورت کی  عدت گذر جائے،عدت گذرنے سے پہلے نکاح کرنا جائز نہیں۔

فتاوی ہندیہ(201/2)میں ہے:

وإذا قال لامرأته أنت طالق وطالق وطالق ولم يعلقه بالشرط إن كانت مدخولة طلقت ثلاثا وإن كانت غير مدخولة طلقت واحدة

ہدایہ (409/2)میں ہے:

وإن كان الطلاق ثلاثا في الحرة أو ثنتين في الأمة لم تحل له حتى تنكح زوجا غيره نكاحا صحيحا ويدخل بها ثم يطلقها أو يموت عنها والأصل فيه قوله تعالى { فإن طلقها فلا تحل له من بعد حتى تنكح زوجا غيره } فالمراد الطلقة الثالثة والثنتان في حق الأمة كالثلاث في حق الحرة لأن الرق منصف لحل المحلية على ما عرف ثم الغاية نكاح الزوج مطلقا والزوجية المطلقة إنما ثبتت بنكاح صحيح وشرط الدخول ثبت بإشارة النص وهو أن يحمل ا لنكاح على الوطء حملا للكلام على الإفادة دون الإعادة إذ العقد استفيد بإطلاق اسم الزوج أو يزاد على النص بالحديث المشهور وهو قوله عليه الصلاة والسلام لا تحل للأول حتى تذوق عسيلة الآخر روي بروايات ولا خلاف لأحد فيه سوى سعيد بن المسيب رضي الله عنه وقوله غير معتبر حتى لو قضى به القاضي لا ينفذ والشرط الإيلاج دون الإنزال لأنه كمال ومبالغة فيه والكمال قيد زائد

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔فقط واللہ تعالی اعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved