• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : صبح آ ٹھ تا عشاء

نابالغ کی تعلیق طلاق

استفتاء

ہمارے ایک عزیز نے بہشتی زیور میں یہ مسئلہ پڑھا” کہ اگر کوئی غیر شادی شدہ آدمی ایسے نکاح پر تعلیق بالطلاق کرلے یعنی یہ الفاظ بول دے کہ اگر میں کسی عورت سے نکاح کروں تو اس کو تین طلاق تویہ طلاق معلق ہوجاتی ہے اور جب بھی وہ آدمی کسی عورت سے نکاح کرےگا تو اس عورت کو تین طلاق پڑجائیں گی”۔

یہ مسئلہ پڑھنے کے بعد ہمارے اس عزیز نے بغیر سوچے سمجھے کہ اس کا انجام کیا ہوگا اسنے نکاح پر تعلیق بالطلاق کرلی۔ لیکن چونکہ یہ کافی عرصہ پہلے کی با ت ہے ، اس کے غالب گمان کے مطابق جس وقت اس نے یہ تعلیق کی تھی اس وقت وہ بالغ نہیں تھا۔ اس کا یہ کہنا ہے کہ اس کوتقریبا  نوے فیصد یقین ہے کہ وہ اس وقت بالغ نہیں تھا۔ بلکہ نابالغ تھا۔

1۔تو کیا اس صورت میں بھی اس کی اس تعلیق بالطلاق کا اعتبار ہوگا؟

2۔اگر بالفرض اس کی  یہ تعلیق شرعا معتبر ہے تو اب اگروہ کسی سے نکاح کرناچاہے تو وہ کیاصورت اختیارکرے کہ اس کی منکوحہ کو طلاق نہ پڑے(پہلے بھی ایک جگہ سے اس بارے میں مسئلہ دریافت کیا تھا تو انہوں نے جواب میں یہ لکھا تھا کہ اگر نکاح فضولی والی صورت  اختیار کی جائے یا پھر اگر دولہا لکھ کر اجازت دے دے  تو نکاح منعقد ہوجاتاہے۔ لیکن چونکہ یہ دونوں صورتیں مبہم بیان کی گئی تھیں یہ نہیں بتایاکہ کتابت کی صورت میں کیا لکھے اور کس طرح لکھے۔ اور نکاح فضولی میں کیا طریقہ اختیار کیاجائے اس لیے ہمیں اس سے فائدہ نہیں ہوا۔

لہذا آپ سے گزارش ہے کہ ان  دونوں طریقوں کو بھی مفصل بیان فرمائیں۔ تاکہ کسی قسم کا کوئی ابہام باقی نہ رہے)۔

3۔اور اگر وہ تعلیق کے وقت الفاظ تویہ کہتاہے کہ” اگر میں کسی عورت سےنکاح کروں تو اس  کو تین طلاق” یعنی نکاح کرنے پر طلاق کو معلق کرتاہے لیکن دل میں یہ بات ہوتی ہے کہ اگر کسی عورت سے میرا نکاح ہوجائے یا کوئی عورت میرے نکاح میں آجائے تو اس کو تین طلاق  تو کیا اس کی نیت کا بھی اعتبار ہوگا یا پھر صرف الفاظ کا؟ تینوں سوالوں کے جوابات تحریر فرماکر عنداللہ ماجور ہوں۔

نوٹ: 15 مئی کو اس مذکورہ آدمی کے نکاح کی تاریخ مقرر ہوئی ہے اس لیے اگر 15 مئی سے پہلے پہلے  ہمیں جواب مل جائے توہم انتہائی شکر گذار ہوں گے۔

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

صورت مذکورہ میں عدم بلوغ کی وجہ سے تعلیق بالطلاق شرعا معتبر نہیں ہوئی۔ لہذا آپ کے عزیز نکاح کرناچاہیں تو کرسکتےہیں۔

ولا يقع طلاق  الصبي وإن كا ن يعقل والمجنون والنائم والمبرسم والمغمى عليه. هكذافي فتح القديرص:353، ج:1

وأما في اليمين بغيرالله في الحالف كل ما هو شرط جواز الطلاق والعتاق فهو شرط انعقاد اليمين بهما ومالا فلا. (عالمگیری، ص:51 ج:2)۔ فقط واللہ تعالیٰ اعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved