• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : صبح آ ٹھ تا عشاء

نماز اور روزوں کے فدیہ کا حکم،رخصتی سے پہلے شوہر فوت ہوجائے تو عدت کا حکم

استفتاء

کیا فرماتے ہیں  مفتیان کرام!اس مسئلے کے بارے میں کہ میرا چچا زاد بھائی کسی حادثے میں زخمی ہوا جس کی وجہ سے وہ چند عرصہ  شدید بیمار رہا ،اور اسی بیماری کی حالت میں اس کی  تقریبا پندرہ دن کی نمازیں  بھی فوت ہوگئیں  اور

وہ  پندرہ دن کے بعد دوبارہ صحت یاب ہوا ،صحت یابی کی حالت میں اس نے فوت  شدہ نمازوں کی قضاء نہ کی ، یہاں تک کہ صحت یابی کے آٹھ مہینے گذر گئے ،تو  آخر کار اسی بیماری کی  وجہ سے اخروی زندگی کو کوچ  کر گئے ،اب خلاصہ یہ ہوا کہ پہلی  اور دوسری بیماری کے درمیان رمضان المبارک  بھی گذر گیا   تو یعنی پہلی اور دوسری بیماری میں  ان سے نمازیں قضاء ہوئیں اسی دوران میں سترہ روزےبھی فوت  ہوگئے ۔

اب پوچھنا یہ ہے کہ :

(1)کیا ان پر ان  روزوں اور نمازوں کا فدیہ ہے یا نہیں ؟نیز اگر ہے تو کتنا فدیہ ہے ؟چچا زاد بھائی نے فدیہ کی وصیت نہیں کی ہوئی تھی۔

(2) یہ بھی واضح کردیں کہ اس لڑکے کی منگنی بھی ہوئی تھی  اور نکاح بھی ہوا تھااگرچہ گھر والی کی رخصتی نہیں  ہوئی تھی تو کیا اس لڑکی پر عدت  اور اس کےلیے مہر ہے یا نہیں؟

مؤدبانہ  گذارش ہے کہ مذکورہ بالا مسئلہ کا جواب تحریری شکل میں ارسال فرماکر  ہمیں اپنا ممنون و مشکور بنائیں۔والسلام

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

1۔مذکورہ صورت میں ان پر ان روزوں اور نمازوں  کا فدیہ ہے اور چونکہ ایک نماز کا اور اسی طرح ایک روزے کا فدیہ پونے دو کلو گندم یا اس کی قیمت ہے اور وتر سمیت ایک دن کی چھ نمازیں ہیں اس لیے پندرہ دن کی نمازوں کا فدیہ157.5کلو گندم یا اس کی قیمت ہے اور 17 دن کے روزوں کا فدیہ 29.75 کلو گندم  یا اس کی قیمت ہے لیکن   مذکورہ صورت میں مرنے والے نے چونکہ نماز اور روزوں کے فدیے  کی وصیت نہیں کی ،اس لیے   ان کے  ورثاء پر فدیہ دینا لازمی نہیں ،لیکن اگر ورثاء اپنی خوشی سے ان کا  فدیہ دینا چاہیں تو دے سکتے ہیں۔

2۔عورت پر عدت  بھی  ہے جوکہ چار ماہ اور دس دن  ہے،اور اس کے لیے   مہر بھی ہے۔

حاشیہ ابن عابدين  (3/ 468) میں ہے:

وإن لم يوص ‌لا ‌يجب ‌على ‌الورثة الإطعام لأنهاعبادة فلا تؤدى إلا بأمره، وإن فعلوا ذلك جاز ويكون له ثواب.

ہدایہ (2/346)میں ہے:

ومن سمى مهرا عشرة فما زاد فعليه المسمى إن دخل بها أو ‌مات ‌عنها  لأنه بالدخول يتحقق تسليم المبدل وبه يتأكد البدل وبالموت ينتهي النكاح نهايته والشيء بانتهائه يتقرر ويتأكد فيتقرر بجميع مواجبه

الدرالمختار (5/190)میں ہے:

(و) العدة (للموت أربعة اشهر) بالأهلة لو في الغرة كما مر(و عشرة) من الأيام بشرط بقاء النكاح صحيحا الى الموت(مطلقا)وطئت أو لا…

مسائل   بہشتی زیور  (1/417)میں ہے:

صدقہ فطر میں اگر گیہوں ،یا گیہوں کا آٹا   یا گیہوں کے ستو دے تو پونے دو سیر سے آدھی چھٹانک زائد دے ۔احتیاطا پونے دو کلو یا  پورے دو کلو دےدے۔اگر جو یا جو کا آٹا یا کھجور دے تو اس کا دوگنا دینا چاہیے۔

مسائل بہشتی زیور(1/417)میں ہے:

۔۔ہر روزہ کے بدلے ایک مسکین کو صدقہ فطر کے برابر غلہ دےدے  ۔۔

مسئلہ:ہر وقت کی  نماز کا اتناہی فدیہ ہے جتنا ایک روزہ کا فدیہ ہے ،اس حساب سے  دن رات کی پانچ فرض اور ایک وتر چھ نمازوں کا ایک چھٹانک کم پونے گیارہ سیر گیہوں  دے مگر احتیاطا پورے بارہ سیر دے۔

مسئلہ:اگر اس نے وصیت نہیں کی مگر ولی نے اپنے مال میں سے فدیہ دے دیا تب بھی خدا سے امید رکھے کہ شاید قبول کرلے  اور اب روزوں کا مواخذہ نہ کرے گا۔۔۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔فقط واللہ تعالی اعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved