• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : صبح آ ٹھ تا عشاء

نشہ کی حالت میں طلاق دینے کاحکم

استفتاء

ایک رات میں بری طرح شراب کے نشے میں دھت تھااور مجھے کچھ ہوش نہ تھی  اور غصہ بھی تھا اور اس نشہ کی حالت میں میں نے   اپنی بیوی کو فون پر طلاق دے دی تین دفعہ ایک ہی وقت میں۔اور یوں کہا میں فوزیہ حماد ،تمہیں طلاق  دیتا ہوں اور یہی الفاظ تین دفعہ ایک باری میں کہے۔پھر اس کے دو دن بعد میری بیوی  نے بتایا کہ تم نے مجھے  طلاق دے دی ہے ۔تو مجھے یقین نہ آیا ۔مگر مجھے ہلکا سا ذہن میں آیاکہ شاید میں نے طلاق دے دی ہے ۔ اس پر میں نے اپنی غلطی کی معافی مانگی اور صلح ہو گئی مگر ہمارا جسمانی تعلق نہیں ہوا ۔ اب اس بات کو ہوئے چار مہینے  ہو گئے ہیں کیا ہماری طلاق ہو گئی ہے یا نہیں ؟اگر اس کا کوئی کفارہ یا  اور طریقہ ہے تو اس کے بارے میں ہدایت دیں ۔

نوٹ:بیوی ساتھ آئی ہوئی تھی وہ اس بیان سے متفق ہے

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

بعض اہل علم  کے  قول کے مطابق نشہ کی حالت میں دی گئی طلاق معتبر نہیں ،ہمارے خیال میں موجودہ حالات میں ان بعض اہل علم کے قول کو اختیا ر کرنے کی گنجائش ہے لہذا  مذکورہ صورت میں اگر سائل واقعتا نشے میں تھا تو طلاق واقع نہیں ہوئی۔

چنانچہ درمختار 4/434میں ہے

ولم يوقع الطلاق الشافعي طلاق السکران ،واختاره الطحاوي والکر خي وفي التاتار خانيه عن التفريق :والفتوي عليه

وفي الرد قوله :(واختاره الطحاوي والکرخي)و کذا محمد بن مسلمه وهو قول زفر کما افاده في الفتح ۔۔۔قوله والفتوي عليه قد علمته مخالفته لسائر المتون ۔وفي التاتارخانيه طلاق السکران واقع اذا سکر من الخمر اوالنبيذ وهو مذهب اصحابنا

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved