• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : صبح آ ٹھ تا عشاء

پلاٹوں کی خرید وفروخت سے معلق

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

1۔ جب سوسائٹی نے زمین خرید لی ہو تو پھر اس زمین کا آگے بیچنا جائز ہے چاہے پلاٹوں کی تعیین ہو چکی ہو یا نہ ہوئی ہو۔ دوسری صورت میں مشاع کی بیع ہو گی اور پھر مشتری کا اس کو آگے  بیچنا بھی جائز ہے اور اگر مشتری نے کاروبار کی نیت سے خریدا ہو تو اس پر زکوٰۃ بھی آئے گی۔

مجلہ عدلیہ(مادہ: 214) میں ہے:

بيع حصة شائعة معلومة كالنصف والثلث و العشر من عقار مملوك قبل الإفراز صحيح.

مجلہ عدلیہ(مادہ: 215) میں ہے:

يصح بيع الحصة المعلومة الشائعة بدون إذن الشريك.

مجلہ عدلیہ(مادہ: 253) میں ہے:

للمشتري أن يبيع المبيع لآخر قبل قبضه إن كان عقاراً

بدائع (2/92) میں ہے:

ثم نية التجارة قد تكون صريحاً و تكون دلالةً أما الصريح فهو أن ينوي عند عقد التجارة أن يكون المملوك للتجارة بأن اشتری سلعة و نوی أن يكون للتجارة عند الشراء فتصير للتجارة.

2۔ مذکورہ صورت میں مشتری مزید رقم دے کر قیمتی پلاٹ بھی لے سکتا ہے اور اسی قیمت میں (مزید رقم کے بغیر) کسی دوسری جگہ پر بھی پلاٹ لے سکتا ہے۔

فتاویٰ شامی (9/437) میں ہے:

واعلم أن الدراهم لا تدخل في القسمة للعقار أو منقول إلا برضاهم.

3۔ غیر مقدور التسلیم اور ملک غیر میں بنیادی فرق یہ ہے کہ غیر مقدور التسلیم اپنی ملک میں بھی ہو سکتا ہے اور عدم ملک کی وجہ سے بھی باقی غیر مقدور التسلیم کی تفصیل کے لیے مضمون ساتھ ملحق ہے۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔فقط و الله تعالی أعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved