• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : صبح آ ٹھ تا عشاء

رجعی طلاق کے بعد شوہر نے رابطہ چھوڑ دیا، کیا نکاح ختم ہوگیا ہے؟

استفتاء

شوہر نے 17اکتوبر 2017 کو ایک تحریر لکھ کر اس کی  تصویر واٹس ایپ کے ذریعے بھیجی تھی اور بیوی کی والدہ کے موبائل پر بھیجی تھی۔ تحریر یہ ہے:

"طلاق نامہ

دستخط  (شوہر)۔ 17-10-22

گواہ نمبر1***(دستخط)

گواہ نمبر2             ***(دستخط)”

یہ تحریر ساتھ لف ہے۔  اس کے بعد شوہر کا بیوی سے کوئی رابطہ نہیں تھا، پھر اس کے بعد 17 دسمبر کو یہ میسج کیا کہ میں دوسری طلاق اس ہفتے کی جمعرات کو بھیج دوں گا اور تیسری اگلے مہینے اسی طریقے سے بھیج دوں گا۔ پھر 20دسمبر کو دوسری طلاق کا میسج کیا تھا، میسج یہ ہے:

Ma ne *** ko dusri talaq di

[میں نے ***کو دوسری طلاق دی]

اس میسج تک عدت (تین ماہواریاں) مکمل نہیں ہوئی تھی۔ اس میسج کے بعد بھی شوہر نے بیوی سے اب تک کوئی رابطہ نہیں کیا اور نہ رجوع کے حوالے سے شوہر نے کوئی بات کی۔ لڑکی کی عدت بھی گزر چکی ہے۔کیا لڑکی کہیں اور نکاح کرسکتی ہے؟

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

مذکورہ صورت میں دو رجعی طلاقیں واقع ہوئی ہیں لہٰذا اگر شوہر نے عدت کے اندر اندر رجوع کرلیا تھا تو آگے نکاح کرنا درست نہیں اور اگر رجوع نہیں کیا تھا تو آگے نکاح کیا جاسکتا ہے اور اگر لڑکی والوں کو رجوع کا علم نہیں تو پھر بھی آگے نکاح کیا جاسکتا ہے ، تاہم ایسی صورت میں اگر شوہر نے کسی معتبر ذریعے سے یہ ثابت کردیا کہ اُس نے عدت میں رجوع کرلیا تھا تو اس کا قول معتبر ہوگا اور کیا ہوا نکاح کالعدم ہوگا۔

تبیین الحقائق (6/218) میں ہے:

ثم الكتاب على ثلاث مراتب مستبين مرسوم وهو أن يكون معنونا أي مصدرا بالعنوان وهو أن يكتب في صدره من فلان إلى فلان على ما جرت به العادة في تسيير الكتاب فيكون هذا كالنطق فلزم حجة ومستبين غير مرسوم كالكتابة على الجدران وأوراق الأشجار أو على الكاغد لا على وجه الرسم فإن هذا يكون لغوا لأنه لا عرف في إظهار الأمر بهذا الطريق فلا يكون حجة إلا بانضمام شيء آخر إليه كالنية والإشهاد عليه والإملاء على الغير حتى يكتبه لأن الكتابة قد تكون للتجربة وقد تكون للتحقيق . وبهذه الأشياء تتعين الجهة وغير مستبين كالكتابة على الهواء أو الماء وهو بمنزلة كلام غير مسموع ولا يثبت به شيء من الأحكام و إن نوى

فتاویٰ النوازل لابی اللیث السمرقندی(ص215) میں ہے:

ثم الكتاب إذا كان مستبيناً غير مرسوم كالكتابة على الجدار وأوراق الأشجار وهو ليس بحجة من قدر على التكلم فلا يقع إلا بالنية والدلالة.

در مختار (4/443) میں ہے:

(صريحه ما لم يستعمل إلا فيه) ولو بالفارسية (كطلقتك وأنت طالق ومطلقة)….. (يقع بها) أي بهذه الألفاظ وما بمعناها من الصريح، ….. (واحدة رجعية…..

در مختار مع رد المحتار (5/31) میں ہے:

(ادعاها بعد العدة فيها) بأن قال ‌كنت ‌راجعتك في عدتك (فصدقته صح) بالمصادقة (وإلا لا) يصح إجماعا (و) كذا (لو أقام بينة بعد العدة أنه قال في عدتها قد راجعتها، أو) أنه (قال: قد جامعتها) ………. (كان رجعة) لأن الثابت بالبينة كالثابت بالمعاينة

(قوله: صح بالمصادقة) لأن النكاح يثبت بتصادقهما فالرجعة أولى بحر. وظاهره ولو كانا كاذبين، ولا يخفى أن هذا حكم القضاء، أما الديانة فعلى ما في نفس الأمر (قوله: وإلا لا يصح) أي ما ادعاه من الرجعة لأنه أخبر عن شيء لا يملك إنشاءه في الحال وهي تنكره، فكان القول لها بلا يمين ………

عالمگیریہ (1/470) میں ہے:

وإذا طلق الرجل امرأته تطليقة رجعية أو تطليقتين فله أن يراجعها في عدتها رضيت بذلك أو لم ترض كذا في الهداية.

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔فقط واللہ تعالی اعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved