• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : صبح آ ٹھ تا عشاء

رشتہ ختم سے طلاق کا حکم

استفتاء

السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ

امید ہے کہ آپ خیریت سے ہوں گے۔ میں آپ کو تھوڑی دیر پہلے فون رابطہ کہ حوالے سے لکھ رہا ہوں۔ مسئلہ یہ درپیش آیا ہے کہلڑکی نکاح کے کافی عرصہ بعد اپنے سسرال ملنے کے لیے گئی۔ وہاں پر لڑکے اور لڑکے کی ماں کا جھگڑا ہوگیا۔ وجہ یہ تھی کہ لڑکا چاہتا تھا کہ لڑکی ان کے گھر رات کو رکے لیکن لڑکے کی والدہ نہیں چاہتی تھی۔جھگڑا بڑھا اور لڑکے نے غصہ میں آکر کہا کہ مجھے قرآن کی قسم اگر لڑکی اس گھر سے گئی تو میرا اور لڑکی کا رشتہ ختم لیکن لڑکے کی والدہ نے زبردستی لڑکی کو بھیج دیا۔ اب پوچھنا یہ ہے کہ کیا کوئی حد قائم ہوتی ہے اس معاملہ میں۔نیز یہ کہ لڑکا اور لڑکے کا مامو زاد دونوں کا یہ بیان ہے کہ بعد میں لڑکے نے اجازت دے دی تھی جانے کی۔ لڑکی کو یہ بات یاد ہے کہ اس کے شوہر نے یہ کہا تھا کہ میں ساتھ چلتا ہوں تمہیں ہسپتال لے کر جاتے ہیں لیکن دوسری بات یاد نہیں۔ لڑکے کا ماموں زاد جو کہ لڑکی کا بھانجا بھی ہے اور لڑکے کا یہ موقف ہے کہ لڑکے نے اس کے ساتھ ساتھ اجازت بھی دی تھی۔

وضاحت مطلوب ہے:

(۱)یہ بات ہونے کے بعد لڑکا وہیں رہا یا چلاگیا؟(۲)نیز اس بات کے کتنی دیر بعد لڑکی گھر سے گئی ؟(۳)لڑکا لڑکی کو اس کے گھر میں کیوں روکنا چاہتا تھا؟

جواب وضاحت:

(۱)یہ بات ہونے کے بعد لڑکا وہیں رہا اور لڑکی اپنے بھانجے کے ساتھ اپنی بہن کے گھر چلی گئی۔(۲)تقریبا ایک گھنٹے کے بعد لڑکی وہاں سے روانہ ہوئی ۔(۳)لڑکے کی بس خواہش تھی کہ لڑکی ان کے گھر ہی رہے کہیں اور نہ جائے۔

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

’’رشتہ ختم‘‘ طلاق کے کنائی الفاظ میں سے تیسری قسم سے تعلق رکھتے ہیں جو غصے کی حالت میں نیت کے محتاج نہیں ہوتے۔مذکورہ صورت میں خاوند نے گھر سے جانے پر رشتہ ختم ہونے کو موقوف کیا ہے۔پھر چونکہ لڑکی اس گھر سے چلی گئی اس لیے خاوند کے الفاظ موثر ہوئے اور ایک طلاق بائنہ پڑگئی ۔پہلا نکاح ختم ہو گیا ،دوبارہ اکٹھے رہنے کے لیے گواہوں کی موجودگی میں نئے مہر کے ساتھ دوبارہ نکاح کرناضروری ہو گا۔

احسن الفتاوی (192/5)میں ہے:

’’آپ کا اور میرا رشتہ ختم ہو چکا ہے‘‘جملہ کنایہ ہے ۔اس سے تقد م مذاکرہ طلاق کی وجہ سے طلاق بائن ہو گئی۔

نوٹ: نکاح کے بعد یہ طلاق شمار میں رہے گی۔

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved