• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : صبح آ ٹھ تا عشاء

(۱)روزے کی حالت میں جماع کرحکم(۲)روزے کی حالت میں ٹوتھ پیسٹ کرنے کا حکم(۳)شوہر کے کہنے پر بالوں کی کٹنگ کاحکم(۴)لڑکیوں کا گڑیوں سے کھیلنے کاحکم

استفتاء

السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ

۱۔ محترم مفتی صاحب! 2017کے رمضان میں میرے شوہر نے مجھ سے فجر کے بعد جماع کیا ہم دونوں روزہ کی حالت میں تھے ۔روزہ افطار کرکے جب بھی میں کہتی آجائیں مگر وہ ادھر ادھر ٹائم گذراردیتے ہیں اور کبھی کبھی کرلیا کبھی نہیں ۔اس دن ٹائم گزار دیا اور جب فجر کے بعد سونے کے لیے لیٹے تو میرے پاس آئے اور پیار کرنا شروع کردیا میں نے کہا بھی کہ دور چلے جائیں روزہ ٹوٹ جائے گا میں نے کہا تھا کہ کرلیں لیکن آپ نے نہیں کیا اب میں کیا کروں مگر نہیں رکے ۔۔کہتے ہیں کوئی بات نہیں ایک بس توڑ لیتے ہیں۔بلاآخر توڑ دیا آخر میں بھی مائل ہو گئی آخرمیں بھی انسان ہوں شادی کو زیادہ عرصہ بھی نہیں ہوا تھا ویسے بھی یہ اتنا نہیں کرتے کہ میری خواہش کا خیال رکھیں میں بلابلاکر تھک جاتی ہوں مگر جب اپنا موڈ ہو تب کرتے ہیں اب تو آٹھ ماہ سے کویت ہیں ۔

۲۔ میرے روزے ہیں ساٹھ میں نے روزے شروع کیے بیس یا پندرہ ہوگئے تھے اور میں نے ٹوتھ پیسٹ استعمال کرتی تھی خیال آیا کہ پوچھ لوں ۔۔۔بس پوچھا تو ایک مولانا نے مفتی صاحب سے پوچھا تو کہنے لگے کہ آ پ کے روزے نہیں ہوئے دوبارہ رکھیں جبکہ میرے خیال میں مکروہ تھا۔میں نے چھوڑ دیئے اب کیا کروں؟

۳۔            میرے شوہر کہتے ہیں کہ بالوں کی کٹنگ کروائو ؟اس کا کیا حکم ہے؟لوگ کہتے(یعنی میرے سسرال والے ) ہیں کہ شوہر کے لیے کرواسکتے ہیں ۔

۴۔            Doll گڑیا سے لڑکیوں کے کھیلنے کا حکم کیا ہے؟

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

۱۔ مذکورہ صورت میں میں توڑے ہوئے روزے کے کفارے میں دونوں پر لگاتار ساٹھ روزے رکھنا ضروری ہے نیز جو روزہ توڑاہے اس کی قضا ء کرنا بھی ضروری ہے اور اپنے اس فعل پر توبہ کرنا بھی ضروری ہے ۔

۲۔ پیسٹ کے استعمال سے جبکہ اس کے اجزاء حلق سے نیچے نہ جائیں روزہ نہیں ٹوٹتا البتہ ایسا کرنا مکروہ ضرور ہے۔اب دوبارہ سے لگاتار ساٹھ روزے رکھنا شروع کریں ۔حیض کے دن مستثنی ہیں باقی دنوں میں کسی وجہ سے ناغہ نہیں کرسکتے اگر ناغہ ہوا تو از سرنو روزے شروع کرنا پڑیں گے۔

۳۔            عورت کے لیے حج وعمرہ یا کسی طبعی عذر کے بغیر محض زینت کے لیے بال کٹوانا جائز نہیں چاہیے شوہر کہے تب بھی جائز نہیں۔

۴۔            اگر گڑیاں ایسی ہیں جن کے چہرے کے نقوش واضح نہیں تو بچیوں کا ان سے کھیلنا جائز ہے اور اگر نقوش واضح ہوں تو جائز نہیں کیونکہ ایسی گڑیاں تصویر کے حکم میں ہیں۔

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved