• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : صبح آ ٹھ تا عشاء

رخصتی سے پہلے طلا ق کا حکم

استفتاء

کیا فرماتے ہیں مفتیان کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ

میرا نام*** ہے ،میں دوبئی میں کام کرتا ہوں ، کچھ عرصہ پہلے میرا صرف نکاح ہوا تھا،  ابھی تک رخصتی نہیں ہوئی،  لڑکی کے  اولیاء کی رضامندی سے گواہوں کی موجودگی میں باقاعدہ نکاح ہوا تھا، نکاح کے بعد بیوی سے فون پر بات ہوتی رہی، اس دوران اپنی بیوی سے لڑائی جھگڑا   ہوتا رہا جس کی وجہ سے ایک دن میں نے فون پر اپنی بیوی کواپنے پورے ہوش وحواس میں  تین دفعہ طلاق دی جس کے الفاظ یہ ہیں:’’میں تمہیں پورے ہوش وحواس میں طلاق دیتا ہوں،میں تمہیں طلاق دیتا ہوں،میں تمہیں طلاق دیتا ہوں‘‘میں اب بھی اقرار کرتا ہوں کہ میں نے  ہوش وحواس میں اپنی بیوی کو تین دفعہ علیحدہ علیحدہ طلاق دی  جبکہ میری بیوی کہتی ہے کہ میں نے ایک دفعہ ہی طلاق کے یہ الفاظ سنے ہیں کہ ’’میں تمہیں  طلاق دیتا ہوں‘‘ میری بیوی صلح کرنا چاہتی ہے لیکن میں صلح نہیں کرنا چاہتا،  لہذا آپ قرآن وحدیث کی روشنی میں بتائیں کہ ان الفاظ سے (1) طلاق ہوئی یا نہیں؟ (2)اگر طلاق ہو گئی ہے تو نکاح ٹوٹ گیا ہے یا نہیں؟ (3)عورت پر عدت کاکیا حکم ہے؟ (4)مہرکےمتعلق بھی بتادیں کہ مذکورہ صورت میں شوہر پر کتنا مہر آئے گا؟  جبکہ مہر چار تولہ طلائی زیور مقرر ہوا  تھا۔

وضاحت مطلوب ہے کہ آپ دونوں کےدرمیان کبھی خلوت یعنی تنہائی کی نوبت آئی  ۔

جواب وضاحت:نکاح کےبعدان کےگھر گیا تھا وہاں بھی ہم  سب کی موجودگی میں آمنے سامنے بیٹھے رہے لیکن تنہائی نہیں ہوئی۔

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

(1)، (2) مذکورہ صورت میں ایک بائنہ طلاق واقع ہو گئی ہے جس کی وجہ سے سابقہ نکاح ٹوٹ گیا ہے، تاہم میاں بیوی راضی ہوں تو دوبارہ نکاح کرسکتے ہیں۔

(3) مذکورہ صورت میں بیوی پر عدت نہیں ہے۔

(4) مذکورہ صورت میں آدھا  مہر دینا شوہر کے ذمے واجب ہے۔

توجیہ: شوہر نے خلوت صحیحہ سے پہلے تین متفرق جملوں کے ساتھ تین طلاقیں دی ہیں،لہذا پہلے جملے سے ایک بائنہ طلاق واقع ہو گئی اور عدت نہ ہونے کی وجہ سے باقی دو طلاقیں لغو ہو گئیں۔

درمختار مع ردالمحتار (499/4) میں ہے:

(قال لزوجته غير المدخول بها أنت طالق) يا زانية (ثلاثا)… (وقعن)….(وإن فرق) بوصف أو خبر أو جمل بعطف أو غيره (بانت بالأولى) لا إلى عدة (و) لذا (لم تقع الثانية)

(قوله وإن فرق بوصف) نحو أنت طالق واحدة وواحدة وواحدة، أو خبر نحو: أنت طالق طالق طالق، أو جمل نحو: أنت طالق أنت طالق أنت طالق ح، ومثله في شرح الملتقى.

درمختار مع ردالمحتار (225/4) میں ہے:

(و) يجب (نصفه بطلاق قبل وطء أو خلوة)

(قوله ويجب نصفه) أي نصف المهر المذكور، وهو العشرة إن سماها أو دونها أو الأكثر منها إن سماه.

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔فقط واللہ تعالی اعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved