• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : صبح آ ٹھ تا عشاء

سادہ کاغذ پربیوی کو طلاق لکھ کردینا

استفتاء

السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ

حضور مجھ سے ایک بڑی غلطی سرزد ہوگئی ہے اور آپ سے رہنمائی کا خواستگار ہوں۔ میرے شادی سے پہلے ایک لڑکی سے تعلقات تھے  اور میں اس سے شادی بھی کرنا چاہتا تھا لیکن اسی اثنا میں میری منگنی میری کزن سے طے کر دی گئی، میں ابتدائی طور پر تو اپنی کزن سے شادی نہیں کرنا چاہتا تھا لیکن پھر والدین اور خاندان والوں کے سمجھانے بجھانے کے بعد میں اپنی کزن سے شادی پر تیار ہوگیا، جب میری منگنی اپنی کزن سے ہوئی تو جس لڑکی سے میرے تعلقات تھے اس نے مجھے  پوری  دنیا   میں         بد نام کر دیا،میرے والدین کو اور مجھے گندی گالیاں دیں اور مجھ سے طرح طرح کی باتیں منسوب کردیں،میرے والد اور ساس ،سسر اور بیوی کو واٹس ایپ پر میسجزکرنا شروع کر دئیے،میں نے اس سے انتقام کی ٹھانی اور اپنی شادی کے بعد اس لڑکی سے نکاح کی خواہش کا اظہار کیا، اس نے شرط یہ رکھی کہ میں اپنی بیوی کو طلاق دوں میں اپنی بیوی سے پیار کرتا ہوں اور اس کے ساتھ زندگی گزارنا چاہتا ہوں لیکن اس لڑکی کے اصرارکے بعد میں نے اسے مطمئن کرنے کے لئے ایک سادہ کاغذ کے ٹکڑے پر اپنی بیوی کو طلاق لکھ دی  (میں جبران احمد ولد منیر احمد اپنے ہوش و حواس میں ابیر ارشد کو اپنی زوجیت سے آزاد کرتا ہوں طلاق دیتا ہوں طلاق دیتا ہوں طلاق دیتا ہوں) میرا ارادہ اس لڑکی سے شادی کے بعد اسے طلاق دینا تھا تاکہ میں اپنی رسوائی کا بدلہ لے سکوں،میں ہرگز اپنی بیوی کو طلاق نہیں دینا چاہتا تھا اور نہ ہی میری ایسی نیت تھی ۔

براہ کرم میری رہنمائی فرمائیں کیا میں اپنی بیوی کے ساتھ رہ سکتا ہوں یا خدانخواستہ ہمارا تعلق ختم ہوگیا ہے ؟

وضاحت مطلوب ہے:کہ جب آپ نے اپنی بیوی کو یہ طلاق لکھ کر دی اس وقت آپ کی نیت کیا تھی یا جس وقت آپ لکھ رہے تھے اس وقت نیت کیا تھی ؟یعنی طلاق کی نیت تھی یا نہیں؟

جواب وضاحت:میری نیت طلاق کی نہیں تھی حتیٰ کہ یہ الفاظ بھی اس لڑکی کے لکھو ائے ہوئے ہیں اور نہ ہی میں نے اپنی بیوی کو یہ کاغذ دیا،یہ اس لڑکی نے لکھوایا بھی ہے اور اسی نے میری بیوی کو یہ کاغذ دیا ہے یعنی اب یہ کاغذ بیوی کے سامنے چلا گیا ہے۔

وضاحت مطلوب ہے:کیا بیوی کو خاوند کی اس بات پر اعتماد ہے کہ اس کی واقعتاً طلاق کی نیت نہ تھی؟ نیز کیا خاوند بیوی کے سامنے قرآن پاک پر حلف دینے کو تیار ہے کہ اس کی طلاق کی نیت نہیں تھی؟

جواب وضاحت:بیوی کو خاوند کی بات پر اعتماد ہے اور خاوند بیوی کے سامنے بھی اور سب لوگوں کے سامنے حلفا یہ کہہ سکتا ہے کہ اس کی طلاق کی نیت نہ تھی۔

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

مذکورہ صورت میں بیان کردہ وضاحت کے مطابق  اگر واقعتا شوہر کی طلاق کی نیت نہیں تھی توطلاق واقع نہیں ہوئی، کیونکہ یہ طلاق غیر مرسوم ہے اور خاوند کی نیت طلاق کی نہیں ہے۔ البتہ اپنی نیت کے نہ ہونے پر خاوند کو بیوی کے سامنے حلف دینا ہوگا ،اگر حلف نہ دے تو بیوی اسے اپنے حق میں طلاق سمجھنے کی پابند ہوگی۔

چنانچہ فتاوی شامی(4/442)میں ہے:

وان كانت مستبينة لكنها غير مرسومة ان نوى الطلاق يقع والا لا

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved