• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : صبح آ ٹھ تا عشاء

سادہ کاغذ پر ’’  اپنی زندگی میں سے فارغ کرتا ہوں‘‘ لکھنے کا حکم

استفتاء

کیا فرماتے ہیں مفتیان کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ میری اور میری بیوی کی کسی بات پر بحث و تکرار ہو گئی، میری بیوی کہنے لگی کہ ’’آپ مجھے فارغ کر دیں‘‘ میں نے کہا کہ ’’ٹھیک ہے کر دیتا ہوں کیسے فارغ ہونا چاہتی ہو؟‘‘ تو وہ کہنے لگی کہ ’’آپ مجھے لکھ کر دے دیں‘‘ میں نے کاپی پینسل پکڑ کر سادہ کاغذ پر لکھ دیا کہ ’’میں اپنے ہوش و حواس میں انم رشید ولد رشید احمد کو اپنی زندگی میں سے فارغ کرتا ہوں‘‘ یہ لکھ کر میں نے کاغذ اسے پکڑا دیا اور بعد میں اس سے لے کر پھاڑ دیا، میری طلاق دینے کی نیت نہیں تھی، صرف ڈرانے کے لئے لکھا تھا، کیا مذکورہ صورت میں طلاق واقع ہو گئی ہے ؟

سائل: محمد تصور

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

مذکورہ صورت میں  تحریر کے الفاظ ’’میں اپنے ہوش و حواس میں انم رشید ولد رشید احمد کو اپنی زندگی میں سے فارغ کرتا ہوں‘‘   لکھتے وقت اگر واقعتا آپ کی طلاق کی نیت نہیں تھی تو کوئی طلاق واقع نہیں ہوئی، تاہم طلاق کی نیت نہ ہونے پر آپ کو بیوی کے سامنے قسم دینی ہو گی،  اگر آپ قسم نہیں دیتے تو بیوی اپنے حق میں ایک بائنہ طلاق شمار کرے گی۔

توجیہ: مذکورہ صورت میں  بیوی کے الفاظ ’’آپ مجھے فارغ کر دیں‘‘ کے جواب میں شوہر کا یہ کہنا کہ ’’ٹھیک ہے کر دیتا ہوں کیسے فارغ ہونا چاہتی ہو؟‘‘ مستقبل کا جملہ ہے جس سے شوہر فی الحال طلاق واقع نہیں کر رہا بلکہ مستقبل میں طلاق دینے کے ارادے کا اظہار کر رہا ہے،  پھر اس کے بعد شوہر نے بیوی کے کہنے پر سادہ کاغذ پر جو تحریر لکھی ہے وہ کتابت غیر مرسومہ ہے، اور کتابت غیر مرسومہ سے شوہرکی طلاق کی نیت ہو تو طلاق واقع ہوتی ہے، اور اگر نیت نہ ہو طلاق واقع نہیں ہوتی۔

نوٹ: بائنہ طلاق میں سابقہ نکاح ختم ہو جاتا ہے اور اکٹھے رہنے کے لیےنیا مہر مقرر کر کے گواہوں کی موجودگی میں دوبارہ نکاح کرنا ضروری ہوتا ہے۔

عالمگیری (384/1) میں ہے:

فقال الزوج طلاق ميكنم طلاق ميكنم وكرر ثلاثا طلقت ثلاثا بخلاف قوله كنم لأنه استقبال فلم يكن تحقيقا بالتشكيك.في المحيط لو قال بالعربية أطلق لا يكون طلاقا إلا إذا غلب استعماله للحال فيكون طلاقا

فتاوی شامی (442/4) میں ہے:

قال في الهندية: الكتابة على نوعين: مرسومة وغير مرسومة، ونعني بالمرسومة أن يكون مصدرا ومعنونا مثل ما يكتب إلى الغائب. وغير المرسومة أن لا يكون مصدرا ومعنونا، وهو على وجهين: مستبينة وغير مستبينة، فالمستبينة ما يكتب على الصحيفة والحائط والأرض على وجه يمكن فهمه وقراءته. وغير المستبينة ما يكتب على الهواء والماء وشيء لا يمكنه فهمه وقراءته. ففي غير المستبينة لا يقع الطلاق وإن نوى، وإن كانت مستبينة لكنها غير مرسومة إن نوى الطلاق یقع وإلا لا.

ہدایہ (/2391) میں ہے:

وفي كل موضع يصدق الزوج على نفي النية إنما يصدق مع اليمين لأنه أمين في الإخبار عما في ضميره والقول قول الأمين مع اليمين.

درمختار (5/42) میں ہے:

(وينكح مبانته بما دون الثلاث في العدة وبعدها بالإجماع)

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔فقط واللہ تعالی اعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved