• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : صبح آ ٹھ تا عشاء

شوہر کا بیوی کو طلاق کی نیت سے ”طلاق دیتا ہوں“ کا میسج بھیجنے کا حکم؟

استفتاء

میری بیٹی کی شادی لاک ڈاؤن میں  ہوئی جس پر میں راضی نہیں تھا ۔بہر حال  پھر بھی میں نے بیٹی کی شادی کردی کچھ دن پہلے بیٹی کے سسرال والے میری بیٹی کو میکے چھوڑ کر گئے اور کوئی بات بھی نہیں ہوئی کہ میری اہلیہ کودامادنے  فون کیا کہ میری اہلیہ سے بات کروائیں میں طلاق دینا چاہتا ہوں ،میری اہلیہ نے کہا کہ اپنا منہ بند کرو اور فون بند کردیا ،پھر لڑکے نے یہ میسج کیا”میں اپنے پورے ہوش و حواس میں ہیرا کوطلاق دیتا ہوں“ کیا طلاق واقع ہوچکی ہے یا نہیں؟

وضاحت مطلوب ہے:

1-کیا مذکورہ میسج سے شوہرکی  طلاق کی نیت تھی؟2-کیا شوہر نے عدت کے اندر رجوع کیا تھا؟3۔طلاق والے میسج کب کيےتھے؟3۔کیا طلاق والے میسج کے بعد بیوی کی تین ماہواریاں گزرچکی ہیں؟

جواب وضاحت:

(شوہرکا بیان)1-جی میری اس میسج سے طلاق کی نیت تھی۔2-مجھے رجوع کا پتہ نہیں ہے البتہ کال اور میسج پر کئی بار کہا کہ ایک بار گھر تو آجاؤمعاملہ حل کرتے ہیں اور آئندہ ایسے نہیں ہوگا۔3۔28 اگست کو طلاق کا میسج بھیجا تھا۔4۔بیوی کی تین ماہواریاں گزرچکی ہیں ۔

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

مذکورہ صورت میں چونکہ شوہرنے طلاق والا میسج طلاق دینے کی نیت سے ہی بھیجا تھا اس لیے مذکورہ میسج سے ایک رجعی طلاق واقع  ہوگئی ،پھر چونکہ شوہر نے عدت کے اندر رجوع نہیں کیا لہذا یہ رجعی طلاق عدت گزرنے سے بائنہ بن گئی  ہے جس کی وجہ سے سابقہ نکاح ختم ہوگیا  اب اگر میاں بیوی اکٹھے رہنا چاہیں تو گواہوں کی موجودگی میں نئے مہر کے ساتھ دوبارہ نکاح کرکے رہ سکتے ہیں۔

نوٹ:دوبارہ نکاح کرنے کی صورت میں آئندہ شوہر کے پاس صرف دو طلاقوں کا حق  باقی ہوگا۔

رد المحتار (10/ 497) میں ہے:

وإن كانت مستبينة لكنها غير مرسومة إن نوى الطلاق يقع وإلا لا.

مبسوط للسرخسي (6/ 19) میں ہے:

فإذا انقضت العدة قبل الرجعة فقد بطل حق الرجعة وبانت المرأة منه.

بدائع الصنائع (3/ 187) میں ہے:

حكم الطلاق البائن هو نقصان عدد الطلاق وزوال الملك أيضا حتى لا يحل له وطؤها إلا بنكاح جديد.

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔فقط واللہ تعالی اعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved