• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : صبح آ ٹھ تا عشاء

شوہر نے بیوی سے کہا کہ ’’ مجھے قسم ہے اگر ساری زندگی تیرے پاس آیا تجھے چھیڑا تو‘‘ اب طلاق کا کیا حکم ہے؟

استفتاء

شوہر اگر قسم کھالے  کہ ساری زندگی  بیوی سے نہیں ملوں گا لیکن پھر بعد میں مکر جائے کہ میں نے قسم نہیں کھائی تو کیا 4مہینے  گزرنے کے بعد ایلاءثابت  ہوگا ؟مطلب نکاح باقی رہے گا؟چار مہینوں میں قسم نہیں توڑی۔لیکن اب کہتےہیں کہ میں نے قسم  کھائی ہی نہیں ہے۔اب اس میں شوہر  کی بات معتبر ہوگی یا بیوی کی؟شوہر کے مکر جانے کے بعد بیوی کو کیا کرنا چاہیے؟ شوہر کے الفاظ  یہ تھے کہ ’’مجھے قسم ہے اگر ساری زندگی تیرے پاس آیا تجھے چھیڑا تو‘‘موقع محل بھی وہی تھا ان کے کہنے کا مطلب بھی یہی تھا کہ آئندہ کبھی نہیں ملوں گا۔

وضاحت مطلوب :سائل کا سوال سے کیا تعلق ہے؟

جواب:سائلہ خود مبتلی بہ ہے ۔بیوی اپنے شوہر کے متعلق اور اپنے ازدواجی تعلق کے باقی یا ختم ہونے کے متعلق دریافت کرنا چاہ رہی ہے۔

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

مذکورہ صورت میں  اگر شوہر نے واقعتا مذکورہ الفاظ کہے ہیں تو بیوی کے حق میں ایک بائنہ طلاق واقع ہوچکی ہےجس کی وجہ سے  سابقہ نکاح ختم ہوچکا ہےلہذا تجدید نکاح کے بغیر بیوی کے لیے شوہر کے ساتھ رہنا جائز نہیں ۔اگر میاں بیوی  اکٹھے رہنا چاہتے ہیں تو کم از کم دو گواہوں کی موجودگی میں نئےحق مہر کے ساتھ دوبارہ نکاح کرکے رہ سکتے ہیں۔   تاہم دوبارہ نکاح کے بعد اگرشوہر نے  چار مہینوں میں صحبت نہ کی تو چار مہینوں  کےبعد ایک اوربائنہ طلاق واقع ہوجائے گی ۔ اس کے بعد اگر دوبارہ پھر نکاح کرلیا جاتا ہے تو اس کا بھی یہی حکم ہےکہ اس نکاح کے بعد اگر چار مہینے تک صحبت نہ کی تو تیسری طلاق  بھی واقع ہوجائے گی ۔ تین طلاقو ں کے بعد  اگر  بیوی کسی دوسرے شوہر سے صحبت کے بعد مطلقہ ہوکر یا بیوہ ہوکر اپنے سابقہ شوہر سے دوبارہ نکاح کرلیتی ہے تو اب  بیوی کے حق میں ایلاء کا اثر باقی نہ رہے گا۔

توجیہ : طلاق کے معاملہ میں بیوی کی حیثیت قاضی کی  طرح ہوتی ہے جس کی وجہ سے وہ اپنے علم کے مطابق عمل کرنے کی پابند ہوتی ہے لہذا مذکورہ صورت میں چونکہ بیوی نے مذکورہ الفاظ خود سنے ہیں اس لیےبیوی  ان الفاظ کو اپنے حق میں ایلاء شمار کرے گی جس کے بعد چار ماہ تک ہمبستری نہ کرنے کی وجہ سے بیوی کے حق میں  ایلاء ثابت ہوگا اور ایک بائنہ طلاق واقع ہوجائے گی ۔ تاہم  دوسری اور تیسری مرتبہ نکاح  کرنے کے بعد بھی اس ایلاء کا اثر باقی رہے گا (جیساکہ جواب میں مذکور ہے)کیونکہ  شوہر نے ساری زندگی کے لیےتعلیق کی ہے اس لیے اس تعلیق کا اثر اس وقت تک رہے گا جب تک  شوہر کا تین طلاقوں کا حق پورا نہ ہوجائے ۔

ردالمحتار(4/449)میں ہے:

والمرأة كالقاضي ‌إذا ‌سمعته أو أخبرها عدل لا يحل له تمكينه.

فتاوی تاتارخانیہ (4/292)میں ہے:

و لو قال علي يمين أو يمين الله……فهو يمين.

در مختار (5/64)میں ہے:

و حكمه وقوع طلقة بائنة ان بر و لم ىطأ………ومن الكناية لا أمسك ،لاآتيك ،لا أغشاك لاأقرب فراشك ،لا أدخل عليك.

ہدایہ (2/411)میں ہے:

وإن كان حلف على الأبد فاليمين باقية لأنها مطلقة ولم يوجد الحنث لترتفع به إلا أنه لا يتكرر الطلاق قبل التزوج لأنه لم يوجد منع الحق بعد البينونة فإن عاد فتزوجها عاد الإيلاء فإن وطئها وإلا وقعت بمضي اربعة أشهر تطليقة أخرى لأن اليمين باقية لإطلاقها وبالتزوج ثبت حقها فيتحقق الظلم ويعتبر ابتداء هذا الإيلاء من وقت التزوج فإن تزوجها ثالثا عاد الإيلاء ووقعت بمضي أربعة أشهر أخرى إن لم يقربها لما بيناه  فإن تزوجها بعد زوج آخر لم يقع بذلك الإيلاء طلاق  لتقيده بطلاق هذا الملك.

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔فقط واللہ تعالی اعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved