• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : صبح آ ٹھ تا عشاء

شوہر نے دو طلاقوں کے چھ ماہ بعد دوبارہ نکاح کرلیا، کیا یہ جائز ہے؟

استفتاء

کیا دو طلاق کے چھ ماہ بعد دوبارہ رجوع کیا جاسکتا ہے؟جبکہ چھ ماہ عورت اپنے میکے ناراض ہوکر رہی۔ نکاح ہوگا یا حلالہ کروانا پڑے گا؟

وضاحت مطلوب ہے کہ:

اگر کوئی واقعہ ہوا ہے تو پوری تفصیل سے بیان کریں۔

جوابِ وضاحت:

شوہر کہتا ہے کہ میں نے دو دفعہ طلاق دے دی ہے، یہ بات اس نے چند بندوں کو بولی تھی۔ چھ ماہ مطلب چھ ماہواریوں کے بعد اسی عورت سے دوبارہ نکاح کرکے رجوع کرلیا، کیا یہ جائز ہے؟

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

عدت(تین ماہواریاں ) گذرنے سے طلاق کے عدد میں فرق نہیں پڑتا یعنی اگر ایک یا دو طلاقیں تھیں تو عدت گذرنے سے وہ تین نہیں بن جاتیں لہٰذا مذکورہ صورت میں اگر شوہر نے صرف دو طلاقیں ہی دی تھیں تو عدت (تین ماہواریاں) گذرنے کے باوجود شوہر کا بیوی سے بغیر حلالے کے دوبارہ نکاح کرنا درست ہے کیونکہ اگر شوہر بیوی کو تین طلاقوں سے کم ایک یا دو طلاقیں دے دے تو شوہر کے لیے بیوی کو دوبارہ بسانے کی گنجائش ہوتی ہے۔ مذکورہ صورت میں بھی شوہر نے دو طلاقیں دی تھیں  لہٰذا میاں بیوی کا دوبارہ نکاح کرکے اکٹھے رہنا درست ہے۔

نوٹ: آئندہ شوہر کو صرف ایک طلاق کا حق حاصل ہوگا۔

بدائع الصنائع (3/ 283) میں ہے:

أما الطلاق الرجعي فالحكم الأصلي له هو نقصان العدد فأما زوال الملك وحل الوطء فليس بحكم أصلي له لازم حتى لا يثبت للحال وإنما يثبت في الثاني بعد انقضاء العدة فإن طلقها ولم يراجعها بل تركها حتى انقضت عدتها بانت

ہدایہ (409/2، باب الرجعۃ) میں ہے:

‌‌فصل فيما تحل به المطلقة: "وإذا کان الطلاق بائنا دون الثلاث فله أن يتزوجها في العدة وبعد انقضائها” لأن حل المحلية باق لأن زواله معلق بالطلقة الثالثة فينعدم قبله

وفي فتح القدير تحته: قوله: (لأن زواله) مرجع الضمير الحل وضمير فينعدم للزوال.

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔فقط واللہ تعالیٰ اعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved