• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : صبح آ ٹھ تا عشاء

شوہر نے ایک طلاق دے کر رجوع کرلیا پھر دو اکٹھی طلاقیں دے دیں

استفتاء

مفتی صاحب! شوہر نے اپنی بیوی کو طلاق دیتے ہوئے کہا کہ ’’میں نے تمہیں طلاق دی‘‘ پھر اسی دن صلح ہوگئی اور میاں بیوی کی طرح رہنے لگے،پھر دو تین ماہ بعد باقی دو طلاقیں اکٹھی دے دیں کہ ’’میں نے تمہیں دو طلاقیں دیں‘‘، کل تین مرتبہ طلاقیں دے چکا ہے۔ لہٰذا رہنمائی فرمائی جائے کہ مذکورہ صورت میں کتنی طلاقیں ہوئیں اور اب کیا صلح ہوسکتی ہے یا نہیں؟

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

مذکورہ صورت میں تینوں طلاقیں واقع ہوچکی ہیں جن کی وجہ سے بیوی شوہر سے حرام ہوچکی ہے لہٰذا اب نہ رجوع ہوسکتا ہے اور نہ صلح کی کوئی گنجائش ہے۔

توجیہ: جب شوہر نے بیوی کو پہلی دفعہ یہ کہا کہ ’’میں نے تمہیں طلاق دی‘‘ تو اس سے ایک رجعی طلاق واقع ہوئی، جس کا حکم یہ ہے کہ اگر شوہر عدت کے اندر رجوع کرلے تو رجوع ہوجاتا ہے اور نکاح باقی رہتا ہے۔ مذکورہ صورت میں چونکہ شوہر نے عدت کے اندر رجوع کرلیا تھااس لیے نکاح باقی رہا۔ اس کے دو تين ماه بعد جب شوہر نے یہ جملہ کہاکہ ’’میں نے تمہیں دو طلاقیں دیں‘‘ تو اس سے باقی دو طلاقیں بھی واقع ہوگئیں۔

عالمگیری (1/470) میں ہے:

وإذا طلق الرجل امرأته تطليقة رجعية أو تطليقتين فله أن يراجعها في عدتها رضيت بذلك أو لم ترض كذا في الهداية.

بدائع الصنائع (295/3) میں ہے:

وأما الطلقات الثلاث فحكمها الأصلي هو زوال الملك وزوال حل المحلية أيضا حتى لا يجوز له نكاحها قبل التزوج بزوج آخر لقوله عز وجل {فإن طلقها فلا تحل له من بعد حتى تنكح زوجا غيره

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔فقط واللہ تعالیٰ اعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved