• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : صبح آ ٹھ تا عشاء

(1)طلاق غیرمرسوم کی ایک صورت( 2)طلاق کی نیت نہ ہونے پرشوہر سے حلف لینا

استفتاء

السلام علیکم ورحمۃ الله وبرکاتہ

مفتی صاحب گزارش ہے!کہ میں نے اپنی بیٹی  کا رشتہ****** سے طے کیا۔شادی سے کچھ عرصہ یعنی تین ماہ بعد ماہ نور نامی لڑکی نے مجھ سےفون پر بات کی اور بتایا کہ ***** مجھ سے پیار کرتا ہے اورمجھ سے شادی کا وعدہ کیا ہوا ہے۔ ***** سے اس کی باز پرس کی گئی تو وہ دو ٹوک مکر گیا اور کہا کہ میرااس سے  کوئی تعلق نہیں، جھوٹ بول رہی ہے، اس کی یقین دہانی کے بعد *****کانکاح کرکے 26 اپریل***** کے ساتھ رخصتی کردی گئی۔تین جولائی کو ماہ نور نے  پھر واٹس ایپ پر اطلاع  دی کہ****** نے آپ کی بیٹی کو 21جون کو طلاق دے کر27 جون کو مجھ یعنی ماہ نور سے شادی کرلی ہے ،دس لاکھ حق مہرکےعوض۔

2 جولائی کو ہم بذریعہ ہوائی جہاز ٹکٹ لے کر گھر سے ابوظبی کے لئے نکل پڑے کہ *****کے والد کی طبیعت اچانک بگڑ جانے کی اطلاع پر ہم واپس آگئے۔3 جولائی تک مجھے یا میری بیٹی عبیر کو اس بارے میں کچھ علم نہ تھا، جب ****** سے اس بارے میں پوچھا گیا تو اس نے کہا کہ ماہ نور نے مجھے بد نام کر دیا تھا جس کی وجہ سے  اپنی بدنامی کا بدلہ لینے کے لیے میں نے ماہ نور کو نکاح کے لیے کہا تو اس نے ****** کو طلاق دینے  شرط رکھی جس پر میں نے یہ طلاق نامہ جو ساتھ لف ہےلکھا حالانکہ میری ***** کو طلاق دینے کی نیت نہ تھی، میں *****سے پیار کرتا ہوں اور اس کے ساتھ خاوند کی زندگی گزارنا چاہتا ہوں، جناب سے رہنمائی کی درخواست ہے کہ کیا یہ طلاق واقع ہو چکی ہے ؟اگرہوچکی ہےتور جوع ہوسکتا ہے؟ ان حالات کے بعد میرا جبران احمد پرذرہ برابر اعتماد نہ رہا۔

طلاق نامہ

’’میں ******* اپنے ہوش و حواس میں ***** کو اپنی زوجیت سے آزاد کرتا ہوں، طلاق دیتا ہوں ،طلاق دیتا ہوں، طلاق دیتا ہوں‘‘

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

مذکورہ صورت میں اگر واقعتاشوہر کی طلاق دینے کی نیت نہ تھی تو مذکورہ تحریر سے کوئی طلاق واقع نہیں ہوئی،تاہم نیت

چونکہ ایک اندرونی معاملہ ہے جس کاعلم بیوی کونہیں ہوسکتا ،اس لیے بیوی کےسامنے جب تک شوہر نیت نہ ہونے پر حلف نہ دیدےاس وقت تک بیوی اس کےساتھ نہ رہے۔

توجیہ:

مذکورہ تحریر کی حیثیت کتابت غیر مرسوم کی ہے اورکتابت غیر مرسوم میں بغیر نیت کےطلاق واقع نہیں ہو

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved