• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : صبح آ ٹھ تا عشاء

طلاق کو بغیر عذر دوسری شادی کرنے پر معلق کرنا

استفتاء

السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ

ایک شخص نے اپنی بیوی کو مخاطب ہو کر کہا اگر میں  نے بغیر عذر یا جبر کے دوسری شادی کر لی تو تجھے طلاق ہے ۔اسی بیوی سے شوہر کے بیٹے بھی ہیں  لیکن اب پوزیشن اس طرح ہے کہ بیوی اگر حاملہ ہو تو مانند زندلاش ہو گی کمزوری اور مریضی کی وجہ سے کچھ نہیں  کرسکتی گھر کے کام وغیرہ شوہر کے ذمے ہیں  ۔کیا یہ عذر شمار ہو گا شوہر کے لیے کہ تناسل کے لیے دوسری شادی کرلے؟

تنقیح

۱۔ دوسری شادی سے مرد کو پہلے گھر کے کام میں  کیا تعاون حاصل ہو گا؟

۲۔ کیا خاوند اس سے بیوی کو زبانی یا تحریری طلاق تو نہیں  دے چکا؟نیز کیا گھر کے کام کاج کے لیے دوسری شادی کے علاوہ کوئی اور متبادل موجود ہے؟

جواب تنقیح

۱۔ یہ کہ دوسری گھر کے کام شاید خود انجام دے بشرطیکہ ایک ہی جگہ میں  ہوں  دونوں  ۔

۲۔ طلاق نہیں  دی نہ زبانی نہ تحریری صرف معلق کیا ہے دوسری شادی پر ۔

۳۔            اتنی آمدنی نہیں  ہے کہ نوکرانی رکھ لے۔

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

مذکورہ صورت میں  خاوند نے پہلی بیوی کی طلاق کو بلاعذر یا بلامجبوری دوسری شادی کرنے پر موقوف کیا ہے  عذر سے مراد شرعی نہیں  ہے بلکہ عرفی عذر ہے ۔(الایمان مبنیۃ علی العرف)شوہر کے چونکہ پہلی بیوی سے دو بیٹے ہیں  پہلی بیوی سے بالکل اولاد نہ ہو یا نرینہ نہ ہو تو اسے معاشرے میں  دوسری شادی کی معقول وجہ سمجھا جاتا ہے ۔اگر اولاد نرینہ ہو تو بلاوجہ سمجھا جاتا ہے نیز یہاں  مجبوری بھی نہیں  کیونکہ عورت نئے حمل کی وجہ سے ناکارہ ہوتی ہے اور خاوند کو مزید اولاد پیدا کرنے کی ضرورت نہیں  ہے محض خواہش ہے۔

الغرض مذکورہ صورت حال کے پیش نظر دوسری شادی کرنا بلاعذر مجبوری متصور ہو گا اور نتیجتا ایک طلاق رجعی واقع ہو جائے گی۔جس کے بعد باہم بغیر نکاح کے صلح ہو سکتی ہے

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved