• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : صبح آ ٹھ تا عشاء

کیااسٹام پیپر پردستخط نہ کرنے کے باوجودطلاق واقع ہو جاتی ہے  ؟

استفتاء

طلاق نامہ

منک** قوم پٹھان ساکن محلہ**ٹیکسلا

** ساکن 32** ضلع سرگودھا

(1)  یہ کہ  آپ نے میری غیر موجودگی کا فائدہ اٹھاتے ہوئے میرے لاکر میں سے دس ہزار روپے چوری کیے ہیں  صرف اس لئے چوری کیے ہیں  کہ یہ الزام آپ کی بہو /بیٹی پر آئے جبکہ لاکر  کی چابی کا آپ کو بخوبی علم تھا کہ   کہاں ہوتی ہے، اس چوری کی وجہ سے” آپ کو طلاق دیتا ہوں  ”

(2) اکثر اوقات آپ میری بچی کے ساتھ ظلم کرتی رہتی ہو چھوٹی چھوٹی باتوں پر اسے مارتی رہتی ہو زبانی طور پر آپ کو کئی بار سمجھایا لیکن آپ کی عقل میں نہ آیا، آپ دلی طور پر چاہتی تھی کہ بہو اور بیٹا  کسی طریقہ سے نکلیں  اور میں اکیلی زندگی بسر کرسکوں جو کہ میری برداشت سے باہر ہو چکا ہے جس کی وجہ سے "آپ کو طلاق دیتا ہوں "کیونکہ آپ نے خود طلاق مانگی ہے  ۔

(3)گھر میں آپ کی وجہ سے فساد رہتا ہے کوئی ماہ ایسا نہیں گزرا جس میں لڑائی نہ ہو علاوہ ازیں آپ کے بلجیم سے اکثر فون آتے ہیں جو کہ میں نے آپ کی بہنوں   کو بلا کر بتایا بلکہ آپ کے چچا زاد بھائی **نے یہ کہا کہ آپ فون اٹینڈ نہ کریں ،اکثر لڑائی کے دوران آپ نے مجھ پر  ہاتھ اٹھایا جو کہ ایک مرد کے لیے قابل قبول نہیں ہوتا لہذا اس وجہ سے بھی آپ کو طلاق دیتا  ہو ں ۔

سوال یہ ہے کہ اس طلاق نامے سے ایک طلاق واقع ہوئی ہے یا تین ؟

وضاحت مطلوب ہے(1) بیوی کا رابطہ نمبر دے دیں ؟

(2)یہ تحریر آپ نے خود لکھی ہے یا کسی سے لکھوائی ہے؟ اگر کسی سے لکھوائی ہے تو آپ نے دستخط کرنے سے پہلے اس کو پڑھا تھا یا نہیں ؟

(2)گھر میں میاں بیوی کی لڑائی ہوتی رہتی ہے لیکن یہاں تک نوبت کبھی نہیں آئی تھی بیگم نے دس ہزار روپے چوری کیے تھے جس کو ڈرانے کےلیے میں نے طلاق نامہ کسی سے لکھوایا  تھااور مجھے علم تھا کہ اس میں تین طلاقیں لکھی ہوئی ہیں لیکن نہ بیوی کو دیا تھا نہ  دستخط  کیے تھے بیوی کے گھر سے جانے کے ایک ماہ بعد مجھے فائل میں سے یہ کاغذ ملاجس پر پتہ نہیں  کس نے چوری کرکےمیرے نام کے دستخط کر دیےحالانکہ وہ دستخط جعلی  تھے اور کسی اور نے کیے تھے،میں نے زبان سے کبھی بھی طلاق کا لفظ نہیں نکالا دستخط کے نیچے  تاریخ 27-10-20-کی  بجائے 27-12-20بنایا گیا  تھا جو کہ سراسر غلط ہے ۔

مزید تنقیح از شوہر :یہ میری دوسری بیوی کا معاملہ ہے،میرے بیٹے اور دوسری بیوی کے درمیان ناچاقی ہے مجھے شک ہے کہ میرے بیٹےنےوہ طلاق والا کاغذنکال کر اس پر اپنی طرف سے دستخط کردیے تھے ۔

بیوی کا حلفی بیان :

میرے شوہر کی اتنی بات تو ٹھیک ہے کہ طلاق نامہ جب بنوایا تھا اس وقت دستخط نہیں کیے تھے لیکن جب میرے شوہر نے وہ طلاق نامہ دیا تو میرے سامنے دستخط کیے تھے اور انہوں نے خود میرے سامنے پھینک دیا تھا ۔

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

طلاق کے معاملے  میں بیوی کی حیثیت قاضی کی طرح ہوتی ہے لہذا جب بیوی شوہر سے طلاق کے الفاظ خود سن لے یا اسے کسی معتبر ذریعےسے شوہر کا طلاق دینا معلوم ہوجائے تو بیوی کے لئے اس کے مطابق عمل کرنا ضروری ہوتا  ہے ،مذکورہ  صورت میں چونکہ بیوی اس بات کی دعویدار ہے کہ اس کے میاں نے اس کے سامنے اسٹام پیپر پر دستخط کیے ہیں اس لیے بیوی کے حق میں تین طلاقیں واقع ہو گئی ہیں جن کی وجہ سے بیوی شوہر پر حرام ہو گئی ہے  لہذا اب نہ رجوع ہوسکتا ہے اور نہ صلح کی کوئی گنجائش ہے ۔

فتاوی شامی (4/411)میں ہے:المرأة كالقاضي إذا سمعته أو أخبرها عدل لا يحل لها تمكينه

بدائع الصنائع (3/295)میں ہے:"وأما الطلقات الثلاث فحكمها الأصلي هو زوال الملك وزوال حل المحلية أيضا حتى لا يجوز له نكاحها قبل التزوج بزوج آخر لقوله عز وجل { فإن طلقها فلا تحل له من بعد حتى تنكح زوجا غيره {

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔فقط واللہ تعالی اعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved