• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : صبح آ ٹھ تا عشاء

طلاق کے دو نوٹس اور ایک زبانی طلاق دینے کا حکم

استفتاء

آپ سے طلاق کے بارے میں سوال ہے کہ میں نے اپنی زوجہ کو ایک طلاق کا نوٹس 1-7-2020کو تیار کرکے اور دستخط کرکےارسال کر دیا تھا ۔ اور اسکی ایک فوٹو کاپی یونین کونسل کو ارسال کی۔ زوجہ نے وہ نوٹس لینے سے انکار کر دیا اور ڈاک واپس کر دی۔اتفاق سے یونین کونسل کا ایڈریس نہ ملنے کی وجہ سے فوٹو کاپی بھی واپس آگئی۔ اس دوران ایک فوتگی ہو گئی تو دوبارہ ایک ہفتہ بعد میں نے دوبارہ سے صرف تاریخ نئی ڈال کر طلاق اول ہی کا نوٹس دوبارہ دستخط کرکےارسال کر دیا۔ زوجہ نے پھر لینے سے انکارکرتے ہوئے واپس کر دیا ۔پھر میں نے یونین کونسل کو ارسال کرنا ضروری سمجھتے ہوئے ارسال کیا۔زوجہ کو نہیں کیا۔اس دورانیے میں زوجہ سے فون پر بات ہوئی ۔ بحث و تکرار کافی زیادہ ہوئی تو میں نے ایک طلاق زبانی کہہ ڈالی۔اور نیت بھی ایک طلاق کی تھی۔اسکے بعد میں نے عاجز آکر طلاق دوئم کا نوٹس بھی بھجوا دیا کہ معاملہ صاف ہوجائے۔اس لئے کہ زوجہ کے گھر والے اور خود وہ۔ 2 طلاق تصور کر کے بضد تھے کہ 2 ہوگئی ہیں۔ میں نے ایک دی تھی ۔تو معاملہ کلئیر کرنے کی غرض سے میں نے دوسرا نوٹس بھی بھجوایا۔ خیر وہ لوگ اس کو 3 تصور کر رہے  ہیں۔ اس سلسلے میں رہنمائی فرمائیں ۔

مطلب یہ کہ دو نوٹس اور ایک زبانی طلاق دی تو 3 ہو گئیں۔ جبکہ میرے حساب سے دو ہی ہیں اور رجوع کا ٹائم ختم ہو گیا ہے۔ اب نکاح دوبارہ ہو سکتا ہے۔ لیکن ان کے حساب سے 3 ہو گئی ہیں اور وہ 3 سمجھ رہے ہیں۔ میں نے 2 ہی دی ہیں۔

وضاحت مطلوب:دوسری مرتبہ نیا نوٹس بنوایا تھا یا پرانے کی صرف تاریخ تبدیل کی تھی،زبانی طلاق کب دی تھی اور الفاظ کیا تھے؟

جواب وضاحت: نیا نوٹس بنواکر دوبارہ دستخط کیے تھے  اور اس کی ایک کاپی بیوی کو اور ایک کاپی یونین کونسل کو بھیجی تھی، 9-7-2020کو زبانی طلاق دی جس کے الفاظ یہ تھے "ایک طلاق دی”

پہلے طلاقنامے کی عبارت:

۔۔۔من مقر بقائمی ہوش وحواش بلاجبرواکراہ اپنی مرضی سے مسماۃ رابعہ قربان علی کو  روبروگوہان (طلاق نوٹس نمبر۱)دیتا ہوں۔۔۔۔الخ

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

مذکورہ صورت میں تینوں طلاقیں واقع ہوچکی ہیں اب نہ صلح ہوسکتی ہے نہ رجوع کی گنجائش ہے۔

توجیہ:مذکورہ صورت میں شوہر نے جب پہلی مرتبہ طلاقنامہ بنوایا تو اس طلاقنامہ پر درج تاریخ والے دن بیوی کو ایک طلاق رجعی واقع ہوگئی تھی ۔اس کے چند دن بعد عدت کے دوران ہی جب شوہر نے دوبارہ تاریخ بدل کر طلاقنامہ کا نیا پرنٹ نکلوایا اور اس پر دستخط کیے تو اگرچہ اس طلاقنامے پر طلاق نوٹس نمبر 1لکھا تھا ۔لیکن چونکہ اس طلاقنامے میں درج  تاریخ   (7-7-2020)پہلے طلاقنامے سے مختلف تھی اور اس طلاقنامے میں جو طلاق کا جملہ استعمال کیا گیاکہ” (طلاق نوٹس نمبر1)دیتا ہوں "وہ انشاءِطلاق کا جملہ ہے نہ کہ پہلے طلاقنامے کی خبر ہے لہذا الصریح یلحق الصریح کے تحت اس سے دوسری طلاق واقع ہوگئی ۔نیز اس صورت میں طلاق نوٹس نمبر1سے مراد "اول ما بقی "ہے یعنی بقیہ دو طلاقوں میں سے پہلی طلاق  ۔پھر دو دن بعد(  9-7-2020)شوہر نے جب فون کال پر بیوی کو یہ کہا کہ "ایک طلاق دی” تو  چونکہ یہ جملہ طلاق کے لیے صریح ہے لہذا الصریح یلحق الصریح کے تحت اس سے تیسری طلاق بھی واقع ہوگئی۔

شامی (4/443)میں ہے:

ولو استكتب من اخر كتابا بطلاقها وقرأه علي الزوج فاخذه الزوج وختمه وعنونه وبعث اليها فاتاها وقع ان اقر الزوج انه كتابه.

ہندیہ (2/198)میں ہے:

(الفصل الاول في الطلاق الصريح)وهو كانت طالق ومطلقة وطلقتك وتقع واحدة رجعية وان نوي الاكثر او الابانة او لم ينو شيأ كذا في الكنز.

شامی (4/419)میں ہے:

قوله ( ومحله المنكوحة ) أي ولو معتدة عن طلاق رجعي أو بائن غير ثلاث في حرة وثنتين في أمة.

شامی (4/528)میں ہے:

الصريح يلحق الصريح.

ہندیہ (2/410)میں ہے:

وإن كان الطلاق ثلاثا في الحرة وثنتين في الأمة لم تحل له حتى تنكح زوجا غيره نكاحا صحيحا ويدخل بها ثم يطلقها أو يموت عنها كذا في الهداية.

فتاوی دارالعلوم (9/117)دیوبند میں ہے:

سوال:زید نے طلاق نامہ تحریری ایک شخص کو دیا کہ تم اس کو بیوی کے پاس دے دو ۔مذکورہ شخص نے طلاق نامہ زید کے والد کو دے دیا ،اس نے دبا لیا بھیجا نہیں ،اس صورت میں طلاق واقع ہوئی یا نہیں ؟

جواب: اس صورت میں جس وقت  زید نے طلاق نامہ لکھا یا لکھوایا اسی وقت اس کی زوجہ پر طلاق واقع ہوگئی۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔فقط واللہ تعالی اعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved