• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : صبح آ ٹھ تا عشاء

تعلیق طلاق کی ایک صورت کا حکم

استفتاء

کیا فرماتے ہیں مفتیان کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ میرے پاس ایک مہتمم صاحب کا بیٹا پڑھتا ہے، وہ مجھے پڑھائی کے معاملے میں بہت پریشان کرتا ہے، ایک دن میں نے اس سے شرط لگائی کہ ’’اگر آپ روزانہ 32 لائن سبق، دو پارے منزل سبقی سناؤ گے تو میں آپ کو روزانہ اپنی جیب سے 100 روپے دوں گا، اگر میں نے آپ کو 100 روپے نہیں دیے تو میری بیوی کو تین طلاق‘‘ بچہ ابھی نابالغ ہے، بچے نے مجھے کہا آپ شرط مت لگائیں میں کام پورا کروں گا، بچے نے شرط منظور بھی نہیں کی۔ میرے کہنے کا مقصد  یہی تھا کہ اگر بچہ روزانہ 32 لائن سبق دو پارے منزل اور سبقی مکمل سناتا ہے تو میں اس کو 100 روپے دوں گا، اس دن سے لے کر آج تک بچے نے کبھی بھی اپنا کام پورا نہیں کیا، سبق 25 لائن، منزل اور سبقی دو پارے سناتا ہے، جس دن 32 لائن سبق سناتا ہے اس دن سبقی اور منزل کا ایک پارا سناتا ہے۔ میری راہنمائی فرمائیں کہ اگر بچہ کام پورا کرتا ہے اور میں اسے 100 روپے نہیں دیتا تو کیا میری بیوی پر طلاق واقع ہو جائے گی؟

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

مذکورہ صورت میں تین طلاقیں معلق ہو گئی ہیں لہذا جس دن بچے نے32 لائن سبق اور دو پارے سبقی ،منزل   سنا دیے اور اسی دن آپ نے اسے 100 روپے نہ دیے تو آپ کی بیوی پر تین طلاقیں واقع ہو جائیں گی ،تاہم32 لائن سبق اور دو پارے سبقی ،منزل   سنا نے کی صورت میں اگر آپ نے بچے کو 100 روپے دے دیے تو آپ کی بیوی پر کوئی طلاق واقع نہیں ہو گی۔

توجیہ:    استاذ کے ان الفاظ سے کہ  ’’اگر آپ روزانہ 32 لائن سبق، دو پارے منزل ،سبقی سناؤ گے تو میں آپ کو روزانہ اپنی جیب سے 100 روپے دوں گا، اگر میں نے آپ کو 100 روپے نہیں دیے تو میری بیوی کو تین طلاق‘‘بچے کے 32 لائن سبق اور دو پارےسبقی منزل سنانے اور استاذ کے 100 روپے نہ دینے پر تین طلاقیں معلق ہو گئی ہیں لہذا جس دن یہ دونوں شرطیں پائی گئیں یعنی  بچے نے32 لائن سبق اور دو پارے سبقی ،منزل   سنا دیے اور استاذ نے اسی دن اسے 100 روپے نہ دیے تو استاذ کی بیوی پر تین طلاقیں واقع ہو جائیں گی۔

عالمگیری (1/420) میں  ہے:

وإذا أضافه إلى الشرط وقع عقيب الشرط اتفاقا مثل أن يقول لامرأته: إن دخلت الدار فأنت طالق.

درمختار مع ردالمحتار (612/4) میں ہے:

(علق) العتاق أو الطلاق ولو (الثلاث بشيئين حقيقة بتكرر الشرط أو لا) كإن جاء زيد وبكر فأنت كذا (يقع) المعلق (إن وجد) الشرط (الثاني في الملك وإلا لا) لاشتراط الملك حالة الحنث

مطلب فيما لو تكرر الشرط بعطف أو بدونه

(قوله بتكرر الشرط) وذلك بأن عطف شرطا على آخر وأخر الجزاء، نحو: إذا قدم فلان وإذا قدم فلان فأنت طالق فإنه لا يقع حتى يقدما لأنه عطف شرطا محضا على شرط لا حكم له ثم ذكر الجزاء، فيتعلق بهما فصارا شرطا واحدا فلا يقع إلا بوجودهما.

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔فقط واللہ تعالیٰ اعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved