• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : صبح آ ٹھ تا عشاء

طلاق نامے  کو پڑھے بغیر دستخط کرنے کا حکم

استفتاء

میں حلفا کہتا ہوں کہ جو حقیقت ہے وہی تحریر کر رہا ہوں، مسئلہ یہ ہے کہ میں نے اپنی بیوی کو تحریری طلاق دی ہے، ہمارا صرف نکاح ہوا تھا، ابھی رخصتی نہیں ہوئی تھی اور نہ کبھی تنہائی میں ہماری ملاقات ہوئی تھی، ہماری دونوں فیملیوں کا آپس میں بہت پیار محبت تھا اور آج بھی ہے،  نامعلوم میری اہلیہ کس وجہ سے مجھ سے بیزار تھی، کافی کوشش بھی کی لیکن سود مند نہ رہی، آخرکار گھر والوں کے کہنے پر میں نے نہ چاہتے ہوئے بھی طلاق کے پیپر پر دستخط کر دیے، طلاقنامہ میں نے اپنے دوست سے بنوایا تھا، مجھے یقین تھا کہ وہ جو بھی لکھے گا درست لکھے گا اس لیے میں نے پڑھے بغیر طلاقنامے پر دستخط کر دیے، میری ایک طلاق دینے کی نیت تھی، مجھے معلوم نہیں تھا کہ اس پیپر میں تین طلاقیں لکھی ہوئی ہیں، پھر جب ہم یونین کونسل کے دفتر پیپر جمع کروانے گئے تو انہوں نے کہا کہ اس پیپر میں تین طلاقیں لکھی ہوئی ہیں اور یہ پیپر صحیح نہیں ہے، قانون کے مطابق تین مہینے تک آپ کو ہر مہینے ایک پیپر جمع کروانا پڑے گا اس لئے آپ خالی پیپرز پر دستخط کر دیں، طلاقنامے ہم خود بنوا لیں گے، تو میں نے تین خالی پیپرز پر دستخط کر دیے، میرے گھر والوں کا کہنا ہے کہ اب بچی نرم پڑ چکی ہے اس لئے ہم اسے بسانا چاہتے ہیں براہ مہربانی رہنمائی فرمائیں کہ ہماری صلح ہو سکتی ہے؟

نوٹ: سائل نے طلاقنامہ یونین کونسل میں جمع کروا دیا تھا، وہاں سے نہیں مل رہا، اور جس دوست سے بنوایا تھا اس کے پاس بھی اس کی کوئی کاپی نہیں ہے۔

بلال خان

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

مذکورہ صورت میں اگر واقعۃ شوہر نے طلاقنامے کو پڑھے بغیر دستخط کیے تھے اور لڑکی والوں کو بھی شوہر کے اس بیان سے اتفاق ہےتو ایک بائنہ طلاق واقع ہو گئی ہے جس کی وجہ سے سابقہ نکاح ٹوٹ گیا ہے، لہذا اکٹھے رہنے کے لیے دوبارہ نکاح کرنا ضروری ہے جس میں گواہ بھی ہوں گے اور مہر بھی ہو گا۔ اور اگر شوہر نےطلاقنامے کو پڑھ کر دستخط کیے تھے یا لڑکی والوں کو اس بیان سے اتفاق نہیں ہے توپھر طلاقنامہ دیکھے بغیر جواب نہیں دیا جا سکتا۔

نو ٹ: آئندہ شوہر کے پاس صرف دو طلاقوں کا حق  ہو گا۔

توجیہ: شوہر نے پڑھے بغیر طلاقنامے پر دستخط کیے تھے اس لیے ایک طلاق واقع ہوئی ہے، پھر چونکہ رخصتی نہیں ہوئی تھی اس لیے بائنہ طلاق واقع ہوئی۔

تنویر الابصار  (496/4) میں ہے:

قال لزوجته غير المدخول بها أنت طالق ثلاثا وقعن وإن فرق بانت بالأولى ولم تقع الثانية

درمختار (5/42) میں ہے:

(وينكح مبانته بما دون الثلاث في العدة وبعدها بالإجماع)

امدادالفتاوی جدید مطول (183/5) میں ہے:

سوال(۱۲۴۲) :   ایک شخص نے دوسرے سے کہا ایک طلاق لکھدو اس نے بجائے صریح کے کنایہ لکھدیا آمر نے بغیر پڑھے یا پڑھائے دستخط کر دئیے تو کیا حکم ہے اور دستخط کرنا شرعاً کیا حکم رکھتا ہے ؟۔۔۔۔۔۔الخ

الجواب: اگر مضمون کی اطلاع پر دستخط کئے ہیں تو معتبر ہے ورنہ معتبر نہیں قواعد سے یہی حکم معلوم ہوتا ہے۔۔۔۔الخ

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔فقط واللہ تعالی اعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved