• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : صبح آ ٹھ تا عشاء

طلاق واقع ہونے کے احتمال کی صورت میں بچوں کے نسب کی حیثیت

استفتاء

میرے والدین کا نکاح 1970ء میں ہوا اور تقریباً 35 سال تک اکٹھے رہے، 2005ء میں میری والدہ محترمہ نے والد صاحب سے علیحدگی اختیار کر لی، ہم ایک بھائی اور تین بہنیں ہیں اور سب شادی شدہ اور بچوں والے ہیں اور شریعتِ خداوندی کو بہت اہمیت دیتے ہیں۔ لہذا آپ ہماری رہنمائی فرما دیں۔

تفصیل کچھ یوں ہے کہ میرے والد صاحب شریعت سے مکمل طور پر واقف بھی نہ تھے اور جتنا علم تھا اس پر کبھی عمل بھی نہیں کرتے تھے، بلکہ شریعت کے احکام کو مذاق ہی سمجھتے تھے، میرے والد صاحب نے اپنی 35 سالہ شادی شدہ زندگی میں بے شمار دفعہ ہماری والدہ محترمہ کو طلاق کے الفاظ بولے اور طلاق دے کر واپس بھی لے لی، جب بھی ہماری والدہ محترمہ احتجاج کرتیں تو وہ انہیں زبردستی چپ کرا دیتے اور کہتے کہ اس طرح طلاق نہیں ہوتی، ہماری والدہ محترمہ نے نہ چاہتے ہوئے بھی اپنے بچوں اور خاندانی مجبوریوں کی خاطر 35 سال ان کے ساتھ گذارے۔ 2005ء میں میری والدہ محترمہ میرے ساتھ حج پر گئیں، واپسی پر میرے والد صاحب نے پھر طلاق کے الفاظ استعمال کیے تو میری والدہ محترمہ نے فیصلہ کیا کہ اب میں مزید حرام و گناہ والی زندگی نہیں گذارنا چاہتی اور انہوں نے علیحدگی اختیار کر لی۔

1۔ اب میرے والد صاحب فوت ہو چکے ہیں، آپ شریعت کی روشنی میں ہماری رہنمائی فرمائیں کہ اگر ہمارے والد صاحب نے ہماری پیدائش سے پہلے والدہ کو طلاق کے الفاظ بول دیے ہوں تو ہم چار بچوں کی شرعی حیثیت کیا ہے؟

2۔ 35 سال ہماری والدہ نے والد کے شانہ بشانہ بہت خدمت و محنت کر کے گھر و دکان تعمیر کروائی اور اپنی کفایت اور صلاحیت

سے ترقی میں مدد کی ہے ان کی شرعی حیثیت کیا ہے؟

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

1۔ آپ کی حیثیت صحیح النسب اولاد کی ہے۔

2۔ گھر اور دکان میں جس کا جس قدر سرمایہ لگا ہے وہ اس قدر حصے کا حقدار ہے۔ فقط و اللہ تعالیٰ اعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved