• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : صبح آ ٹھ تا عشاء

تنسیخ نکاح اور اس کےبعد عدت

استفتاء

*** کا تعلق چنیوٹ سے ہے۔**** اپنی ہمشیرہ کے مسئلہ کا فتویٰ لینا چاہتا ہے۔ مسئلہ یہ ہے کہ میری ہمشیرہ کی شادی غیر رشتے دار کے گھر تقریباً 12 سال قبل ہوئی جس میں 2 بچے پیدا ہوئے۔ اور تاحیات ہیں اور اپنی والدہ کے پاس ہیں۔ میری ہمشیرہ کا خاوند کام وغیرہ نہیں کرتا تھا۔ اور مارتا پیٹتا تھا۔ اور خرچہ وغیرہ نہیں دیتا تھا۔ اور برے کام اور چوری وغیرہ کرتا تھا۔ جس سے اس لڑکے کے والدین بھی پریشان اور تنگ تھے۔ انہوں نے بھی اپنے لڑکے کو گھر اور جائیداد سے عاق کر دیا تھا۔ جس سے میری ہمشیرہ اس سے تنگ آکر میکے آگئی اور پھر میری ہمشیرہ نے اپنے خاوند سے طلاق مانگی مگر اس نے طلاق نہیں دی۔ پھر میری ہمشیرہ نے عدالت میں تنسیخ نکاح کا دعویٰ دائر کر دیا۔ عدالت نے اس کو ڈاک کے ذریعے نوٹس بھجوائے اور حاضر ہونے کا حکم دیا مگر وہ ایک مرتبہ بھی حاضر نہیں ہوا۔ عدالت نے اخبار اشتہار دے کر اپنی ساری کاروائی مکمل کر کے ختم کرتے ہوئے میری ہمشیرہ کو یک طرفہ تنسیخ نکاح کا فیصلہ دے دیا عدالت کا فیصلہ ساتھ فوٹو کاپی موجود ہے۔ مسئلہ یہ ہے کہ اس کے خاوند نے ایک بھی مرتبہ اسے طلاق نہ زبانی دی اور نہ ہی لکھ کر۔ لہذا یہ طلاق ہوئی یا نہیں؟ آپ سے گذارش ہے کہ مجھے اسلام کی رو اور شریعت کے مطابق  بتائیں کہ اسے طلاق ہوئی ہے کہ نہیں اور وہ آگے نکاح کرسکتی ہے کہ نہیں؟

۱۔ تنسیخ نکاح من جانب عدالت کی شرعی حیثیت کیا ہے؟ ۲۔ اس سے زوجین کی ازدواجی رشتہ پر کیا اثر مرتب ہوا؟ ۳۔ اگر یہ طلاق کے مانند ہے تو کیا خاتون آگے نکاح کرسکتی ہے؟ ۴۔ اگر یہ طلاق کے مانند ہے تو کیا خاتون پر عدت لازم ہوگی یا نہیں؟ ۵۔ اس عدت کی مدت کیا ہے اور اس کی ابتدا کب سے شمار ہوگی؟

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

1۔ مذکورہ تنسیخ نکاح درست ہے۔

2۔ طلاق واقع ہوئی۔ 3۔ آگے نکاح کرسکتی ہے۔ 4۔ عدت لازم ہے۔ 5۔ فیصلہ کے وقت سے پورے تین حیض گذرنا عدت ہے۔ فقط و اللہ تعالیٰ اعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved