• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : صبح آ ٹھ تا عشاء

تقسیم میراث کا ایک مسئلہ

استفتاء

میرا آپ سے سوال  ہےکہ والد کی وفات کے بعد اس کی جائیداد کی تقسیم کیسے ہوگی ؟انہوں نے خوشی خوشی مجھے اپنی زندگی میں ایک پلاٹ بطور تحفہ دیاہے۔میری بہن کو بھی گھر دیا ہے لیکن تعمیر کا خرچہ اس نے اداکیاہے،یہاں صرف زمین تحفے کے طور پر دی گئی،یہ تقریباً اٹھارہ سال پہلے کی بات ہے۔

وہ اپنے بیٹے کو کچھ جائیدادبھی تحفے میں دینا چاہتےتھے لیکن بد قسمتی سےوہ ایسا کیےبغیر ہی انتقال کرگئے۔

میری والدہ کا خیال ہے کہ ہم اپنے والد  کی خواہش پوری کریں اور بہن کو جوملا اس کادگنا بھائی کو تحفہ میں دیں اور پھر باقی جائیداد تقسیم کریں ۔

(1)میرے والد کے انتقال کے بعد انہوں نے چار پلاٹ چھوڑے تھے اور ایک گھر میری ماں کے نام پر ہے ۔اب یہ جائیداد ہمارے درمیان کیسے تقسیم ہوگی؟ہم ایک بھائی،دوبہنیں،اور ماں ہیں۔

(2)کیا تحفہ شدہ جائیداد وراثت میں شامل ہوگی ؟(3)نیز جوگھر ہماری والدہ کے نام ہے کیا وہ اسے اپنے پاس رکھ سکتی ہیں ؟یا اپنے بیٹے کو تحفے میں دے سکتی ہیں ،کیا وہ بھی وراثت کا حصہ ہوگا؟

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

(1)آپ اپنی والدہ کے کہنے کے مطابق اپنے والد کی خواہش کا خیال رکھیں تو یہ اچھی بات ہے ورنہ والدہ اپنے پلاٹ کے ذریعے یا اپنے شوہر کی وراثت میں سے ملنے والے حصے کے ذریعہ اپنے شوہر کی خواہش پوری کرسکتی ہیں۔ باقی وراثت کی تقسیم یوں ہوگی کہ آپ کے والد کی جائیداد یا اس کی مالیت کو 32حصوں میں تقسیم کیا جائےگا جن میں سے4حصے(12.5فیصد)بیوی کو ،7حصے (21.875فیصد)ہرہر بیٹی کو،14حصے( 43.75فیصد)بیٹے کو ملیں گے۔

(2)تحفہ شدہ جائیداد وراثت میں شامل نہ ہوگی۔

(3)جو گھر والدہ کے نام ہے وہ وراثت کا حصہ نہیں بلکہ وہ اسی کا ہے لہٰذ ا وہ اپنے پاس رکھ سکتی ہیں اور والدہ وہ گھر بیٹے کو تحفے میں بھی دے سکتی  ہیں۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔فقط واللہ تعالی اعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved