• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : صبح آ ٹھ تا عشاء

تقسیم وراثت کا ایک مسئلہ

استفتاء

میرے والد کا ایک مکان ہے جس کی قیمت تقریباًایک کروڑ ہے۔والد کا 1989ءمیں انتقال ہوگیاتھااس وقت   والدہ زندہ تھی بعد میں  2010ء میں والدہ کا انتقال ہوگیا۔ان کی اولاد میں تین بیٹے اور تین بیٹیاں ہیں ۔سب بچےوالد کی وفات کے وقت زندہ تھےلیکن بعد میں 2018ء میں ایک بیٹی کا انتقال ہوگیا  بیٹی کے انتقال کے بعد  اس کے شوہر کا بھی2021ء میں انتقال ہوگیا ۔ان کے پانچ بیٹے اور ایک بیٹی ہے۔آپ سے اس رقم کی درست تقسیم کے لئے راہنمائی چاہیئے، میں امید کروں گاہمیشہ کی طرح اس بار بھی میری شرعی راہنمائی  فرمائیں گے۔

وضاحت(1) :والد کے انتقال کے وقت اور اسی طرح بیٹی کے شوہر کے انتقال کے وقت ان کے والدین میں سے کوئی زندہ تھا یا سب کے والدین پہلے ہی  وفات پاچکے تھے؟

جواب وضاحت:سب کے والدین پہلے ہی وفات پاچکے تھے۔

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

مذکورہ صورت میں کل قم 99 حصوں میں تقسیم کی جائےگی، جن میں سے 22 حصے ( 22.22فیصد فی کس) ہر بیٹے کو، 11 حصے(11.11فیصد فی کس) ہربیٹی کو،2 حصے(2.02 فیصد فی کس) ہرنواسے کو اور  1حصہ (1.01فیصد)   نواسی کو ملے گا۔

اس حساب سے ایک کروڑ روپے میں سے2222222.22 روپے ہربیٹے کو،1111111.11 روپے ہربیٹی کو،   202020.20 روپےہر نواسے کو اور 101010.10روپےنواسی کو ملیں گے۔

صورت تقسیم درج  ذیل ہے:

9×11=99             والد+والدہ

بیٹابیٹابیٹابیٹیبیٹیبیٹی
222111
2×112×112×111×111×11
2222221111

11            بیٹی

5بیٹے1بیٹی
2+2+2+2+21

نوٹ: چونکہ آپ کے والد اور والدہ کے ورثاء علیحدہ نہیں ہیں اس لیے دونوں کی وراثت مشترکہ تقسیم کی گئی ہے، اور آپ کی فوت شدہ بہن اور بہنوئی کے ورثاء اسی طرح یکساں ہیں اس لیے دونوں کی مشترکہ وراثت تقسیم کی گئی ہے۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔فقط واللہ تعالی اعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved