• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : صبح آ ٹھ تا عشاء

تین دفعہ میں نے طلاق دی ‘‘کہنے کاحکم

استفتاء

السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ

حضرات مفتیان کرام !میں   علی رضا جس نے اپنی خالہ کی بیٹی سے کورٹ میرج جو اکتوبر 2017کو کینٹ کچہری میں   کی جہاں   ہمارا نکاح پڑھایا گیا اس نکاح خواں   نے پہلے تین کلمے پڑھائے جس میں   گواہ میرے دوست تھے میں   نے نکاح کے بعد اس کو اس کے گھر چھوڑا اور معاملہ یہ طے پایا کہ تین مہینے بعد رخصتی ہو گی جبکہ تین مہینے بعدبھی رخصتی نہ کی گئی مجھے نہ اس سے ملنے کی اجازت تھی اور نہ اس لڑکی کے گھر جانے کی اجازت تھی میرا اس سے موبائل فون پررابطہ تھا۔ایک سال کے بعد بھی رخصتی نہ کی گئی جس کی وجہ مجھے غصہ آیا اور میں   اپنی بیوی کو فون پر تین مرتبہ یہ کلمات کہے ’’میں   نے طلاق دی ‘‘مجھے شریعت کی رہ سے بتائیں   کہ طلاق واقع ہوئی یا نہیں  ؟ اور یہ عرض ہے کہ ہمارے درمیان بیوی والے تعلقات بالکل طے نہیں   پائے ۔مجھے بتلادیجئے اگر ہم دوبارہ نکاح کرنا چاہیں   تو کیا ہو سکتا ہے ؟طلاق کے الفاظ کہنے کا مقصد یہ تھا کہ وہ ڈر کر واپس آجائے لیکن مجھے معلوم نہ تھا کہ اسطرح سے طلاق واقع ہو جاتی ہے۔

وضاحت مطلوب ہے:

کیا نکاح کے بعد میاں   بیوی کو ایسی تنہائی میسر آئی ہے کہ جس میں   اگر وہ ازدواجی تعلقات قائم کرنا چاہتے تو کرسکتے ؟

جواب وضاحت :

ایک دفعہ اپنے دوست کے ہاں   آدھ پونہ گھنٹہ موقع ملا لیکن اس میں   بھی ہم دونوں   کال وغیرہ میں   مصروف رہے اور دوست کے گھر والے بھی باربار دروازہ کھٹکھٹاتے رہے (یہ دستک کا عمل آدھ پون گھنٹے میں  پانچ چھ مرتبہ پیش آیا)کبھی پانی لاتے کبھی کھانا۔نیز یہ آدھ پونہ گھنٹہ ٹینشن میں   گذرا۔بار بار بچے کے آنے کی وجہ سے درمیان میں   بیس منٹ دروازے کو کنڈی بھی لگائی تھی لیکن ہمبستری کی طرف خیال تک نہیں   گیا۔عورت کو ماہواری بھی نہیں   تھی اور نہ ہم دونوں   بیمار تھے ۔

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

مذکورہ صورت میں   آپ کادوبارہ نکاح کرنا درست نہیں   ،بیوی تین طلاقوں   کی وجہ سے بالکل حرام ہو گئی ہے اب نہ صلح ہو سکتی ہے اور نہ رجوع کی گنجائش ہے۔

توجیہ:         مذکورہ صورت میں   اگرچہ ہمبستری نہیں   پائی گئی لیکن ہمبستری کے لیے اتنا موقعہ تھا کہ اگر کرنا چاہتے تو کرسکتے تھے اس میں   کوئی شرعی یا طبعی یا حسی مانع نہ تھا ۔لہذا خلوت صحیحہ ہونے کی وجہ سے بیوی پر تینوں   طلاقیں   واقع ہو گئیں  ۔

لمافي الهندية(305/1)

والمکان الذي تصح فيه الخلوة ان يکونا آمنين من اطلاع الغير عليهما بغير اذنهما کالدار والبيت کذا في الذخيرة۔

وايضا فيه:       والخلوة الصحيحة ان يجتمعا في مکان ليس هناک مانع يمنعه من الوطي حسا او شرعا او طبعا کذا في فتاوي قاضيخان(304/1)

وايضا فيه:       واصحابنا اقاموا الخلوة الصحيحة مقام الوطء في حق بعض الاحکام ۔۔۔۔۔۔۔(الي ان نقل عن التبيين)واما في حق وقوع طلاق آخر ففيه روايتان والاقرب ان يقع کذا في التبيين۔(306/1)

وايضا في الشامية: ولو کان في مخزن من خان يسکنه الناس فرد الباب ولم يغلق والناس قعود في وسطه غير مترصدين لنظرهما صحت وان کانوا مترصدين فلا

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved