• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : صبح آ ٹھ تا عشاء

تیسری بارطلاق کالفظ کہتے ہوئے اس کے منہ پر ہاتھ رکھ دیا

استفتاء

معاملہ کچھ اس طرح ہے کہ بروز جمعہ 7 مارچ صبح ساڑھے دس بجے ہماری والدہ صاحبہ کو ہمارے والد صاحب نے جذبات میں آکر طلاق دینے کالفظ استعمال کیا۔ ” میں تمہیں طلاق دیتاہوں۔ اس جملے کی ادائیگی کے دوران جب دوسری بارلفظ طلاق کہنے لگے تو چھوٹے بھائی  (اٹھارہ سال عمر) نے ہمارے والد صاحب کے منہ پر ہاتھ رکھدیا۔ پھر بھی دوسری بار طلاق کےلفظ کا مکمل تلفظ کے ساتھ اظہار ہوگیا۔ لیکن تیسری بار یہ جملہ کہنے سے پہلے  ہی منہ کو اس قدر زور سے بند کردیا کہ مکمل ارادے کے ساتھ بھی طلاق کے لفظ کی ادائیگی ہی نہ ہوسکی ۔ اور اس طرح لفظ طلاق کی بھی آواز باہر تک نہیں پہنچ سکی۔ جس کے ہم دوبھائی اور دو بہنیں گواہ ہیں۔

اس معاملہ کے فورا بعد گھر میں ہم سب بہن بھائیوں کا والد صاحب سے جھگڑا شروع ہوگیا۔ آخر میں والد صاحب ہمیں یہ کہہ کر گھر سے باہر چلے گئے کہ ابھی میرامزید کچھ اور بھی باقی ہے۔ اور آپ بچوں سب کے ساتھ میرا کوئی تعلق نہیں۔ آپ سب بچے نافرمان اولاد ہو۔ البتہ والد نے والدہ کے حوالے سے مزید گفتگو نہیں  کی۔ رات کو دو بجے کے بعدوالد صاحب واپس گھر آگئے۔ ہم سب بہن بھائیوں نے والد صاحب سے معافی مانگی اور انہیں منایا۔ والدصاحب ہماری بات مان گئے اور کہا کہ اپنی والدہ صاحبہ سے پوچھ لیں کہ میرا ساتھ دوگی تو میں اسے معاف کردونگا۔ والدہ صاحبہ فورا معافی مانگ لی۔

اب آپ بتادیجئے کہ اسلامی نقطہ نظر سے ہماری والد اوروالدہ صاحبہ کے درمیان طلاق کے حوالے سے یہ کیسامعاملہ ہے؟

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

مذکورہ صورت میں دوطلاقیں واقع ہوچکی ہیں عدت گذرنے سے پہلے رجوع کرکے اکٹھے رہ سکتے ہیں لیکن آئندہ ایک طلاق کا حق باقی رہے گا۔

ولومات الزوج أو أخذ فمه أحد قبل ذكرالعدد وقع واحدة عملا بالصيغة لأن الوقوع بلفظه لابقصده.(شامی،ص:501،ج:4)

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved