• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : صبح آ ٹھ تا عشاء

تحریراً تین طلاق دینا

استفتاء

*** نے اپنی بیوی***کے کہنے پر خلع دے دیا۔ او ***کے کہنے پر سامان جہیز واپس کر دیا۔

اب جو اشٹام پیپر دونوں فریقین کے طرف سے تیار  ہوئے اور  جو دونوں نے اشٹام پیپر پر تحریر کیا۔ آیا اس کے بعد رجوع  یا نکاح  ثانی کی گنجائش باقی ہے یا نہیں؟ قرآن و سنت کی روشنی میں رہنمائی فرمائیں عین  نواز ش ہوگی۔

الفاظ طلاق :” ۔۔۔ اپنی بیوی مسماة*** مذکوریہ  کو طلاق دے دوں۔ لہذا من مقر اپنی بیوی مسماة***کو یک مشت طلاق ثلاثہ طلاق، طلاق ، طلاق دیتا ہوں”۔

نوٹ: یہ کہ  من مقر مسماة*** کی خواہش پر اس کو طلاق ثلاثہ دے  رہا ہے۔

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

چونکہ اشٹام پیپر کی تحریر کے  مطابق***نے اپنی بیوی کو تین طلاقیں دی ہیں لہذا بیوی کو تین طلاقیں پڑ گئیں اور نکاح ختم ہوگیا، اب رجوع کی اور تجدید نکاح کی کوئی صورت باقی نہیں رہی۔

ایک شخص  نے حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ کی  خدمت میں حاضر ہو کر یہ سوال کیا کہ میں نے اپنی بیوی کو تین طلاقیں دی ہیں، حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما  نے اس پر سکوت اختیار فرمایا ( ان کے شاگرد  کہتے ہیں ) ہم نے خیال کیا کہ شاید وہ اس عورت کو واپس اسے دلانا چاہتے ہیں، مگر حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما  نے فرمایا کہ تم خود حماقت کا ارتکاب کرتے ہو اورپھر کہتے ہو اے ابن عباس، اے ابن عباس، بات یہ ہے کہ جو شخص خدا تعالیٰ سے نہ  ڈرے تو اس کے لیے  کوئی راہ نہیں نکل سکتی۔ جب تم نے اللہ تعالیٰ کے نافرمانی کی ہے( کہ طلاق دینے کے پسندیدہ طریقے کو چھوڑ کر طلاق دینے کا غیر پسندیدہ طریقہ اختیار کیا ) تو اب تمہارے لیے کوئی گنجائش ہی نہیں۔ تمہاری بیوی اب تم سے بالکل جدا ہو گئی۔ ( ابو داؤد )۔ فقط واللہ تعالیٰ اعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved