• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : صبح آ ٹھ تا عشاء

تم میری طرف سے فارع ہو سے طلاق کاحکم

استفتاء

السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ

میرے گھر میں لڑائی جھگڑے ہوتے تھے میرے خاوند نے مجھے ایک مرتبہ لڑائی کے دوران کہا کہ اگر تم نے میری اور میری بہنوں کی بات گھر جاکر بتائی تو تم میر ی طرف سے فارغ ہو یہ الفاظ میرے خاوند نے دو مرتبہ بولے ،اس حال میں وہ غصے میں تھے ۔

میں نے کچھ باتیں گھر آکر اپنی والدہ کو بتائیں میرا غالب گمان یہی ہے کہ میرے خاوند نے یہ الفاظہی استعمال کیے ہیں (تم میری طرف سے فارغ ہو)اور دو مرتبہ یہ الفاظ بولے ہیں ۔پہلی بات میں نے یہ بتائی میری طبیعت بہت زیادہ خراب تھی میرے خاوند مجھے ہسپتال لے گئے میں نے امی کو بتایا میری نند کی وجہ سے گھرمیں لڑائی ہوئی تھی جس کی وجہ سے میری طبیعت خراب ہوئی اس نے مجھے برا بھلا کہامیرے کھانے میں عیب نکالے ۔دوسری بات اپنی ساس کے برتنوں میں سے اپنے خاوند کی اجازت سے میں نے کچھ برتن لے لیے میری نند نے اپنے بھائی سے کہا کہ امی کے سارے برتن سمیٹ دویہ بھابھی اپنے برتن استعمال کرلے میں امی کے گھر آئی تھی میرے خاوند نے سارے برتن چھپا دیے اور کہا تم اپنے نکالو اور استعمال کرو جس کی وجہ سے گھر میں لڑائی ہوئی میں نے اپنی امی کو بتایا ۔ تیسری بات میں نے یہ بتائی جب گھر میں لڑائی ہوتی ہے میرے خاوند میرا موبائل لے لیتے ہیں پھر ایک مرتبہ میرے دیورنے میرے بارے میں کہا اس نے مدرسے کے پانچ سال برباد ہی کیے ہیں ۔پھر ایک مرتبہ میں بہت زیاد ہ بیمار تھی میرے خاوند نے کہا تم دوائی لے کر سو جائو میری بہن خود ہی گھر کے کام کرے گی ۔میری نند سے یہ برداشت نہ ہوا اس نے تھوڑی دیر کے بعد اپنے بھائی سے آکر کہا بھائی اس مج(بھینس) کو اٹھائو بھائی نے جب پوچھا کونسی مج (بھینس)پھر وہ چپ کرگئی ۔میں نے یہ بات بھی امی کو بتائی

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

مذکورہ صورت میںایک طلاق بائنہ واقع ہو چکی ہے جس کی وجہ سے پہلا نکاح ختم ہو گیا ہے آئندہ اکٹھے رہنے کی گنجائش ہے مگر نئے سرے سے نکاح کرنا ضروری ہو گا ۔جس میں حق مہر بھی ہو گا اور گواہ بھی ہوں گے ۔

توجیہ:         خاوند نے کنائی الفاظ میں طلاق کو معلق کیا ہے اور’’ میری طرف سے فارغ ہو‘‘کالفظ کنایات کی تیسری قسم سے تعلق رکھتا ہے جو غضب یا مذاکرہ طلاق کے وقت بھی محتاج نیت نہیں ۔چونکہ تعلیق لڑائی کے دوران کی ہے اس لیے تعلیق درست ہوگئی پھر عورت نے چونکہ بات بتادی ہے اس لیے شرط پائی بھی گئی لہذاطلاق واقع ہو گئی،مذکورہ صورت میں اگر چہ تعلیق کا تکرار ہے جو تعدد طلاق کا تقاضا کرتا ہے مگر چونکہ الفاظ کنائی ہیں اور دوسری دفعہ کی تعلیق کو سابقہ تعلیق کی خبر بنانا بھی ممکن ہے اس لیے البائن لایلحق البائن اذا امکنہ جعلہ اخبارا عن الاول کے اصول کے تحت ایک ہی بائنہ طلاق رہے گی۔

نوٹ:         نیانکاح ہونے کے بعد یہ معلق طلاق ختم ہوجائے گی آئندہ بات بتانے سے طلاق نہ ہوگئی ۔

وفي البحر277/7

والمرأة کالقاضي اذا سمعته او اخبر ها عدل لا يحل لها تمکينه

وفي امداد الحکام561/3

قال في عدة ارباب الفتوي ومالا يصدق فيه المرأة عندالقاضي لايفتي فيه کما لايقضي فيه وقال في شرح نظم النقاية وکما لايدينه القاضي کذالک اذا سمعته منه المرأة او شهد به عندها عدول لايسعها ان تدينه لانها کالقاضي لاتعرف منه الاالظاهر

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved