• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : صبح آ ٹھ تا عشاء

وائس میسج کے ذریعے تین طلاقیں دیں لیکن تین نوٹس نہیں دیئے، کیا شوہر رجوع کرسکتا ہے؟

استفتاء

کیا فرماتے ہیں مفتیانِ کرام درج ذیل مسئلے کے بارے میں کہ:

میرا بہنوئی دوبئی سے میرے والد کی عیادت کے لیے آیا تھا  اور 18تاریخ کو واپس چلا گیا، لڑکی یہیں رہی، 19 تاریخ کو لڑکی کے والد کی وفات ہوگئی، 20 دن بعد وہ لڑکا لڑکی کو فون کرتا ہے کہ واپس آجاؤ، لڑکی نے کہا کہ میں  40 دن گزرنے کے بعد آؤں گی، اُس (لڑکے) نے بحث و تکرار میں کہا کہ اگر تم نہیں آؤ گی تو میں تمہیں طلاق کے نوٹس بھیج دونگا، جس پر لڑکی اور لڑکی کے بھائیوں نے اس لڑکے کو سمجھایا کہ ایسا نہ کرو، اور لڑکی نے کہا کہ میرا پاسپورڈ بھیج دو تاکہ میں واپس آسکوں، لیکن اُس نے بات نہیں سنی اور یہ معاملہ چلتا رہا، 21 فروری کو لڑکے نے یہ میسج بھیجے:

میں آپ کو آج میں آپ کی ان حرکتوں کی وجہ سے،

طلاق دیتا ہوں،

طلاق دیتا ہوں،

طلاق دیتا ہوں۔

اور وائس میسج بھی کیا کہ

’’میں اپنے ہوش وحواس میں تمہیں طلاق دیتا ہوں، طلاق دیتا ہوں، تمہیں طلاق دیتا ہوں‘‘

(یہ تمام میسجز دار الافتاء کے واٹس ایپ نمبر پر بھی ارسال کردیئے ہیں) اور اس کے ایک ماہ بعد طلاق کا نوٹس اس کے وکیل کی طرف سے آیا جو ساتھ لف ہے۔ اور شرعی  عدالت میں صرف پہلا ایک ہی نوٹس جمع ہوا ہے جس کی تاریخ 21/2/16 ہے اور دوسرے نوٹس کی تاریخ 21/3/16 ہے اور دونوں نوٹس ایک ہی لفافے میں اکٹھے آئے اور 20 دن سب بڑوں (چچا وغیرہ) کے سمجھانے پر تیسرے نوٹس سے پہلے لڑکا رجوع کرنے کے لیے تیار ہوگیا ہے اور بہنیں اور والدہ نہیں مان رہیں۔ کیا رجوع ہوسکتا ہے؟ یا صلح کی کوئی گنجائش ہے؟

سائل( لڑکی کے بھائی کا رابطہ نمبر):

لڑکی کے والد کا رابطہ نمبر:****

لڑکے کا رابطہ نمبر(زبیر صابر):*****

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

مذکورہ صورت میں شوہر نے بیوی کو جو وائس میسج کیا تھا اس میں اس نے واضح طور پر تین دفعہ طلاق کا جملہ بولا ہے کہ ’’میں تمہیں طلاق دیتا ہوں، طلاق دیتا ہوں، تمہیں طلاق دیتا ہوں‘‘ جس سے تینوں طلاقیں واقع ہوچکی ہیں اور بیوی شوہر پر حرام ہوچکی ہے، لہٰذا اب نہ رجوع ہوسکتا ہے اور نہ صلح کی کوئی گنجائش ہے۔

واضح رہے کہ طلاق واقع ہونے کے لیے طلاق کے نوٹس  تیار ہونا ضروری نہیں لہٰذا اگر شوہر طلاق کے نوٹس کے بغیر بھی صرف زبان سے طلاق دے دے تو اسی وقت طلاق واقع ہوجاتی ہے۔ مذکورہ صورت میں بھی چونکہ شوہر نے طلاقناموں سے پہلے زبان سے وائس میسج کے ذریعے تین دفعہ طلاق دے دی تھی اس لیے تینوں طلاقیں واقع ہوگئی تھیں۔

در مختار مع رد المحتار(4/509) میں ہے:

[فروع] كرر لفظ الطلاق وقع الكل

قوله: (كرر لفظ الطلاق) بأن قال للمدخولة: أنت طالق أنت طالق أو قد طلقتك قد طلقتك أو أنت طالق قد طلقتك أو أنت طالق وأنت طالق

فتاویٰ محمودیہ (12/169) میں ایک سوال کے جواب میں ہے:

’’طلاق کا وقوع تحریر پر موقوف نہیں، زبان سے کہنے سے بھی طلاق ہوجاتی ہے: هو رفع قيد النكاح في الحال بالبائن أو المآل بالرجعي بلفظ مخصوص، در مختار۔ تحریر کی ضرورت احتمالِ انکار کے دفعیہ یا کسی اور مصلحت کے لیے ہوتی ہے‘‘

بدائع الصنائع (3/295) میں ہے:

وأما الطلقات الثلاث فحكمها الأصلي هو زوال الملك وزوال حل المحلية أيضا حتى لا يجوز له نكاحها قبل التزوج بزوج آخر لقوله عز وجل {فإن طلقها فلا تحل له من بعد حتى تنكح زوجا غيره}

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔فقط واللہ تعالیٰ اعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved