• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : صبح آ ٹھ تا عشاء

والد اور بیٹے کی میراث کی تقسیم

استفتاء

ایک غیر شادی شدہ شخص کا انتقال ہو گیا ہے ورثاء میں ایک سگی والدہ ،ایک سوتیلی والدہ،ایک سگا بھائی،ایک سگی بہن اور دو سوتیلے بھائی ہیں مرحوم کا اپنا ترکہ کوئی نہیں بلکہ والدکی وفات پر  ملنے والا حصہ ہی ان کے ورثاء میں تقسیم ہونا ہے مرحوم والد کا ترکہ تقریبا چالیس لاکھ روپے ہیں اور والد کے ورثاء بھی وہی ہیں جن کا اوپر ذکر ہوا والد کا انتقال ایک سال پہلے ہوا بعد میں بیٹا فوت ہوا والد کی وفات کے وقت والد کے والدین میں سے کوئی حیات نہ تھامسئلہ بتادیں کہ کس کو کتنا حصہ ملے گا اور رقم بھی تقسیم کر کے بتادیں۔

تنقیح:والد اپنی وفات سے پہلے اپنی پہلی بیوی(مرحوم بیٹے کی سگی والدہ)کو طلاق دے کر اپنی زوجیت سے علیحدہ کر چکے تھے۔

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

مذکورہ صورت میں والد کی میراث کے کل 648 حصے کیے جائیں گے جن میں سے 21حصے (3.24 فیصد) یعنی 129630 روپےپہلی بیوی کو،196 حصے (30.24 فیصد) یعنی 1209876 روپےپہلی بیوی کے بیٹے کو،98 حصے (15.12 فیصد) یعنی 604938 روپےپہلی بیوی کی بیٹی کو ،81 حصے (12.5 فیصد) یعنی 500000 روپےدوسری بیوی کواور126 حصے (19.444 فیصد فی کس) یعنی 777777 روپے دوسری بیوی کے ہر بیٹے کو ملیں گے۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔فقط واللہ تعالی اعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved