• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : صبح آ ٹھ تا عشاء

والد اور دادی میں بچہ کی پرورش کا زیادہ حقدار کون ہے؟

استفتاء

کیا فرماتے ہیں مفتیان کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ زید نے ایک عورت سے شادی کی اور حمل کی حالت میں بیوی سے ناچاقی  پیدا ہوگئی۔بیوی ناراض ہو کر اپنے میکے چلی گئی اور وہیں بچے کی پیدائش ہوئی۔بچے کی پیدائش کے بعد دونوں میں علیحدگی ہوگئی۔اور طلاق کے معاملات طے پانے کے بعد باہم رضامندی سے بچہ زید نے لے لیا۔زید کی والدہ نے یعنی بچے کی دادی نے بچے کی پرورش کی اوراب جب کہ زید کی دوسری شادی ہوچکی ہے اور بچہ 4 سال کا ہوچکا ہے۔زید اپنے بچے کو اپنے ہمراہ رکھنا چاہتا ہے اور زید کی والدہ یعنی بچہ کی دادی حق پرورش  کا دعوی کررہی ہے کہ اب تک میں نے پرورش کی ہے  توآئندہ بھی میں ہی کروں گی۔

رہنمائی فرمائیں کہ زید اپنے اس بچے کا کتنا حق دار ہے اور زید کی والدہ کتنا حق رکھتی ہیں؟

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

مذکورہ صورت میں سات سال کی عمر تک بچے کی  پرورش کا حق دادی کو ہے  اس کے بعد والد بچہ لے سکتا ہے۔

بدائع الصنائع (4/ 41)میں ہے:فأحق النساء من ذوات الرحم المحرم بالحضانة الأم لأنه لا أقرب منها ثم أم الأم ثم أم الأب.الدر المختار (3/ 566) میں ہے:( والحاضنة ) أما أو غيرها ( أحق به ) أي بالغلام حتى يستغني عن النساء وقدر بسبع وبه يفتى لأنه الغالب.

مسائل بہشتی زیور(2/145) میں ہے:

پرورش کا حق کب تک ؟

لڑکا جب تک سات بر س کا نہ ہو تب تک ماں کو]یا جو  عورت پرورش کی حق دار ہے اس کو[  اس کی پرورش کا حق رہتا ہے۔ جب سات برس کا ہوگیا تو اب باپ اس کو زبردستی لے سکتا ہے تاکہ وہ لڑکے کی تعلیم و تربیت کرے۔ اور لڑکی کی پرورش کا حق نو برس کی عمر تک رہتا ہے۔ جب نو برس کی ہوگئی تو باپ لے سکتا ہے تاکہ وہ لڑکی کی حفاظت کرے۔ اب عورت کو روکنے کا حق نہیں ۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔فقط واللہ تعالی اعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved