• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : صبح آ ٹھ تا عشاء

والد کے بعد چچا کے ذمہ نفقہ

استفتاء

1۔کیا فرماتے ہیں علماء کرام ومفتیان عظام اس مسئلہ کے بارے میں کہ میرے والد ماجد 2002میں وفات پاچکے انہوں نے ترکہ میں پانچ مرلہ کا ایک مکان چھوڑا ۔میری والدہ ماجدہ کو اپنے والد مرحوم یعنی میرے نانا جان کے ترکہ سے دو لاکھ ملا ہم چار بہنیں ہیں جن میں سے تین شادی شدہ تھیں ،میں کنواری تھی میری شادی کے موقع پر والد کا مکان گیارہ لاکھ ساٹھ ہزار روپے 1160000میں فروخت کیا گیا جس میں سے دو لاکھ اڑتالیس ہزار 248000روپے والدہ محترمہ نے اپنے والد کے ترکہ کی رقم سے خرچ کیا والد کے اس مکان کے ترکہ میں میرے د وچچا کا بھی بطور وراثت حصہ تھا جو ان کو نہیں دیا گیا اور یہ کہہ دیا گیا کہ تم اس بچی کی یعنی میری شادی کی ذمہ داری اٹھا لو اور حصہ لے لو ۔سوال یہ ہے کہ میرے نفقہ کا خرچ دونوں چچا پر بنتا تھا تو اس کی شرعی حیثیت ایسی تھی کہ ان کے ادا نہ کرنے پر غصب یا چوری سے بھی وصول کیا جاسکتا ہے ؟

2۔دوسرا سوال یہ کہ والدہ نے جو رقم اپنے والد کے ترکہ سے خرچ کی وہ اس رقم کی واپسی کا مطالبہ کرسکتی ہیں ؟

ان پر میرا نفقہ نہیںبنتا تھا ؟شرعی وضاحت فرمادیں کہ میں خود بھی گناہ گار ہونے سے بچ جائوں اور باقی بھی ۔بینوا توجروا

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

1۔آپ کی شادی کا خرچہ آپ چچائوں کے ذمے نہ تھا ۔لہذا انہیں یہ کہہ کر کہ ’’وہ آپ کی شادی کی ذمہ داری اٹھالیں اور حصہ لے لیں ‘‘ حصے سے محروم کرنا جائز نہ تھا۔

2۔والدہ کے ذمے بھی آپ کی شادی کا خرچہ نہ تھا اس لیے آپ کی شادی پر انہوں نے جو رقم خرچ کی ،اگر وہ رقم واپس لینے کی نیت سے خرچ کی تھی تو اس کی واپسی کا مطالبہ کر سکتی ہیں۔اور اگر اس وقت کچھ نیت نہ تھی تو اب واپسی کا مطالبہ نہیں کرسکتی ،کیونکہ اولاد کی شادی پر جو کچھ خرچ کیا جاتا ہے عموما وہ واپس لینے کیلئے خرچ نہیں کیا جاتا

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved