• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : صبح آ ٹھ تا عشاء

والدین کے کہنے پر طلاق

استفتاء

کیا  شوہر اپنے  والدین اور بھا ئی کے کہنے پر بغیر کسی عذر کے بیوی کو چھوڑ سکتا ہے؟ اور اس میں صرف ان کی انا ہو۔ اسلام میں اس کا کیا حکم ہے؟

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

شوہر کے لیے والدین اور بھائی کے کہنے پر بغیر کسی عذر کے بیوی کو چھوڑنا  اور اس  سلسلے میں والدین کی بات ماننا ضروری نہیں۔ ان کی بات نہ ماننے سے گناہ گار نہ ہوگا۔

حاشیہ ابن عابدین(4/415)میں ہے:

وأما الطلاق فإن الأصل فيه الحظر، بمعنى أنه محظور إلا لعارض يبيحه، وهو معنى قولهم الأصل فيه الحظر والإباحة للحاجة إلى الخلاص، فإذا كان بلا سبب أصلا لم يكن فيه حاجة إلى الخلاص بل يكون حمقا وسفاهة رأي ومجرد كفران النعمة وإخلاص الإيذاء بها وبأهلها وأولادها.

مرقاۃ المفاتیح(1/132)میں ہے:

(ولا تعقن والديك) أي تخالفنهما، أو أحدهما فيما لم يكن معصية إذ لا طاعة لمخلوق في معصية الخالق ( «وإن أمراك أن تخرج من أهلك» )أي: امرأتك أو جاريتك، أو عبدك بالطلاق أو البيع أو العتق أو غيرها (ومالك) : بالتصرف في مرضاتهما. قال ابن حجر: شرط للمبالغة باعتبار الأكمل أيضا أي: لا تخالف واحدا منهما، وإن غلا في شيء أمرك به، وإن كان فراق زوجة أو هبة مال، أما باعتبار أصل الجواز فلا يلزمه طلاق زوجة أمراه بفراقها، وإن تأذيا ببقائها إيذاء شديدا؛ لأنه قد يحصل له ضرر بها، فلا يكلفه لأجلهما؛ إذ من شأن شفقتهما أنهما لو تحققا ذلك لم يأمراه به فإلزامهما له مع ذلك حمق منهما، ولا يلتفت إليه.

امداد الفتاویٰ(4/485) میں ہے:

اسی کلیے سے ان فروع کا حکم بھی معلوم ہوگیا مثلاً وہ کہيں کہ اپنی بیوی کو بلاوجہ معتد بہ طلاق دیدے تو اطاعت واجب نہیں۔وحديث ابن عمر يحمل على الاستحباب او على أن امر عمر كان عن سبب صحيح…………اگر وہ اس پر جبر کریں تو گنہگار ہوں گے۔

آپ کے مسائل اور ان کاحل(5/458)میں ہے:

س… والدین اگر بیٹے سے کہیں کہ اپنی بیوی کو طلاق دے دو اور بیٹے کی نظر میں اس کی بیوی صحیح ہے، حق پر ہے، طلاق دینا اس پر ظلم کرنے کے مترادف ہے، تو اس صورت میں بیٹے کو کیا کرنا چاہئے؟ کیونکہ ایک حدیثِ پاک ہے جس کا قریب یہ مفہوم ہے کہ ”والدین کی نافرمانی نہ کرو، گو وہ تمہیں بیوی کو طلاق دینے کو بھی کہیں“ تو اس صورتِ حال میں بیٹے کے لئے شریعت میں کیا حکم ہے؟

ج… حدیثِ پاک کا منشا یہ ہے کہ بیٹے کو والدین کی اطاعت و فرماں برداری میں سخت سے سخت آزمائش کے لئے بھی تیار رہنا چاہئے، حتیٰ کہ بیوی بچوں سے جدا ہونے اور گھر بار چھوڑنے کے لئے بھی۔ اس کے ساتھ ماں باپ پر بھی یہ ذمہ داری عائد ہوتی ہے کہ وہ بے انصافی اور بے جا ضد سے کام نہ لیں۔ اگر والدین اپنی اس ذمہ داری کو محسوس نہ کریں اور صریح ظلم پر اُتر آئیں تو ان کی اطاعت واجب نہ ہوگی، بلکہ جائز بھی نہ ہوگی۔ آپ کے سوال کی یہی صورت ہے اور حدیثِ پاک اس صورت سے متعلق نہیں۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔فقط واللہ تعالی اعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved