• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : صبح آ ٹھ تا عشاء

وراثت کا ایک مسئلہ

استفتاء

ہمارے ایک بھائی کا انتقال 2015 میں اوروالد صاحب کا انتقال 2020میں ہوا والد صاحب کی دو بیویاں تھیں اور دونوں بیویوں  کا انتقال 2015 سے بھی پہلے ہو چکا ہے،ایک بیوی سے چار بیٹے اور دو بیٹیاں جبکہ دوسری بیوی سے دو بیٹے ہیں جو بیٹا فوت ہوا اس کی بیوی اور تین بیٹیاں  حیات ہیں۔

1.والد صاحب کی میراث ورثاء میں کیسے تقسیم ہو گی؟

2.کیا مرحوم بھائی،اس کی بیوی اور بیٹیوں کو بھی حصہ ملے گا؟

تنقیح:والد صاحب کی وفات کے وقت ان کے والدین میں سے کوئی حیات نہ تھا۔

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

1.مذکورہ صورت میں والد صاحب کے ترکہ کے کل 12 حصے کیے جائیں گے جن میں سے پانچ بیٹوں میں سے ہر بیٹے کو 2,2حصے(16.666 فیصد فی کس) اور دو بیٹیوں میں سے ہر بیٹی کو 1,1حصہ(8.333 فیصد فی کس) ملے گا۔

  1. مرحوم بھائی چونکہ والد کی زندگی میں ہی فوت ہوگیا تھا اور والد کے اور بیٹے بھی حیات ہیں اس لیے والدصاحب کی میراث میں سے مرحوم بھائی،اس کی بیوی اور بیٹیوں کو حصہ نہیں ملے گا۔

تقسیم کی صورت درج ذیل ہے:

12

5 بیٹے2بیٹیاں3پوتیاں
           عصبہمحروم
102
2+2+2+2+21+1

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔فقط واللہ تعالی اعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved