• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : صبح آ ٹھ تا عشاء

وراثت کی تقسیم کا خرچہ

استفتاء

محترم مفتی صاحب ہم نے درج ذیل سوال کیا  تھا  جس میں ہم نے وراثت کی تقسیم پوچھی تھی اور اس کا ہمیں جواب (26/319)  فتویٰ نمبر دے دیا گیا تھا اور اس کے مطابق ہم نے وراثت تقسیم کرلی تھی ۔ سوال یہ تھا:

’’ایک شخص فوت ہوا جس کی 2بیویاں  4 بیٹے اور 4 بیٹیاں تھیں پہلی بیوی کی اولاد میں 2 بیٹیاں اور 1 بیٹا ہے اور دوسری بیوی کی اولادمیں3 بیٹے اور2 بیٹیاں ہیں پہلی بیوی کا انتقال اس شخص کی زندگی میں ہی ہوگیا تھا۔اس کے بعد دوسری بیوی کا بھی انتقال ہوگیا  اس وقت دوسری بیوی  کی والدہ اور 2 بھائی 1 بہن زندہ تھیں،جبکہ والد پہلے ہی فوت ہوگئے تھے۔پھر دوسری بیوی کی ایک بیٹی فوت ہوگئی جوکہ غیر شادی شدہ تھی اور اس کے بعد دوسری بیوی کی والدہ بھی فوت ہوگئی۔دوسری بیوی کی والدہ کے ورثاء میں ان کے 2 بیٹے اور ایک بیٹی تھی ۔سوال یہ ہے کہ اس شخص کا ایک مکان ہے جس کی قیمت ستر لاکھ روپے ہے اس کی تقسیم تمام ورثاء میں کیسے ہوگی؟ ‘‘

تقسیم کے دوران جو خرچہ آیا وہ ایک بھائی نے اٹھایا۔ خرچہ کی رقم 145600 روپے ہے۔اب سوال یہ ہے کہ یہ خرچہ تمام ورثاء کے درمیان کس طرح تقسیم ہوگا؟

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

مذکورہ صورت میں کل خرچہ (145600) کے 26880 حصے کیے جائیں گے جن کی تقسیم درج ذیل ہے:

نام ورثاءشرعی حصہفیصدرقم
پہلی بیوی کا بیٹا3920%14.58321233.33
پہلی بیوی کی 1 بیٹی1960%7.29110616.66
پہلی بیوی کی2 بیٹی1960%7.29110616.66
دوسری بیوی کا 1 بیٹا5170%19.23328004.166
دوسری بیوی کا2 بیٹا5170%19.23328004.166
دوسری بیوی کا 3 بیٹا5170%19.23328004.166
دوسری بیوی کی 1بیٹی2585%9.61614002.083
دوسری بیوی کا1 بھائی3781.406%2047.5
دوسری بیوی کا 2 بھائی3781.406%2047.5
دوسری بیوی کی 1 بہن1890.703%1023.75

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔فقط واللہ تعالی اعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved